2024 March 19
ماہ مبارک رمضان اور روزہ داری کلام اہل بیت (ع) اور غیر مسلم محققین کی نظر میں:
مندرجات: ١٨٠٣ تاریخ اشاعت: ١١ March ٢٠٢٤ - ١٧:١٢ مشاہدات: 5943
مضامین و مقالات » پبلک
جدید
ماہ مبارک رمضان اور روزہ داری کلام اہل بیت (ع) اور غیر مسلم محققین کی نظر میں:

ماہ مبارک رمضان اور روزہ داری کلام اہل بیت (ع) اور غیر مسلم محققین کی نظر میں:

ماه مبارک رمضان، صرف ایسا مہینہ ہے کہ جسکا قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ہے۔ قرآن کریم نے اس مہینے کو نزول قرآن کا مہینہ کہا ہے اور اہل بیت (ع) کی روایات میں بھی اس ماہ کے بارے میں بہت سے احکام ، آداب اور فضائل بیان ہوئے ہیں کہ جو خود اس مہینے کی شرافت و عظمت پر دلالت کرتے ہیں اور بعض شیعہ علماء نے جیسے علامہ مجلسی نے اس ماہ کی فضیلت و عظمت کے پیش نظر اپنی کتاب زاد المعاد کا آغاز اسی مہینے کے اعمال سے کیا ہے اور کتاب کے پہلے باب میں تفصیل سے ماہ مبارک رمضان کے بارے میں مطالب کو ذکر کیا ہے۔

ماہ مبارک رمضان میں داخل ہونے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہونا، ایک مہم نکتہ ہے کہ جسکی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ مثال کے طور پر امام رضا (ع) نے عبد السلام ہروی کے لیے بہت اہم اخلاقی نکات بیان کیے ہیں۔ ان نکات میں امام رضا (ع) نے ماہ مبارک رمضان کی حرمت و احترام کے بارے میں فرمایا ہے:

عن عبد السلام بن صالح الهروي قال: دخلت على أبي الحسن علي بن موسى الرضا عليهما السلام في آخر جمعة من شهر شعبان، فقال لي:

يا أبا الصّلت انّ شعبان قد مضى أكثره، و هذا آخر جمعة فيه، فتدارك فيما بقي تقصيرك فيما مضى منه، و عليك بالإقبال على ما يعنيك، و أكثر من الدّعاء و الاستغفار و تلاوة القرآن، و تب إلى اللّه من ذنوبك، ليقبل شهر رمضان إليك و أنت مخلص للّه عزّ و جلّ، و لا تدعنّ امانة في عنقك إلّا أدّيتها، و في قلبك حقدا على مؤمن إلّا نزعته، و لا ذنبا أنت مرتكبه إلّا أقلعت عنه، و اتّق اللّه و توكّل عليه في سرّ أمرك و علانيتك، «وَ مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدْراً». و أكثر من ان تقول فيما بقي من هذا الشهر: اللّهُمَّ انْ لَمْ تَكُنْ غَفَرْتَ لَنا فيما مَضى مِنْ شَعْبانَ فَاغْفِرْ لَنا فيما بَقِيَ مِنْهُ. فانّ اللَّه تبارك و تعالى يعتق في هذا الشهر رقابا من النار لحرمة شهر رمضان.

اے ابا صلت ماہ شعبان کا زیادہ حصہ گزر گیا ہے اور آج اسکا آخری جمعہ ہے، اس مہینے کے باقی رہنے والے ایام میں گذشتہ دنوں میں کی گئی کوتاہیوں کا ازالہ کرو۔ ہر وہ کام کرنا تم پر لازم ہے کہ جو اس مہینے میں تمہاری مدد کرے، بہت زیادہ دعا اور استغفار کرو، قرآن کی تلاوت کرو اور اپنے گناہوں کی خدا کی بارگاہ میں توبہ کرو، یہاں تک کہ تمہارے لیے ماہ رمضان پہنچ جائے اور تم خدا کے لیے خالص ہو جاؤ اور کوئی امانت تمہارے ذمہ پر نہ ہو بلکہ تم نے انکو ادا کر دیا ہو اور کسی مؤمن کے لیے کسی قسم کا کینہ تمہارے دل میں نہ ہو اور ہر طرح کے گناہ کو اپنے آپ سے دور کرو، خداوند سے ڈرو اور اپنے ہر ظاہری و باطنی کام میں اس پر توکل کرو کیونکہ جو بھی خداوند پر توکل کرتا ہے تو خداوند اسکے لیے کافی ہوتا ہے اور خدا نے ہر چیزی کے لیے ایک مقدار و اندازہ قرار دیا ہے اور اس ماہ شعبان کے ان آخری ایام میں زیادہ کہو:

خدایا اگر آپ نے ہمیں اس ماہ کے گذشتہ ایام میں نہیں بخشا تو اب ان باقی ایام میں ہمیں معاف فرما دیں کیونکہ خداوند اس مہینے میں، ماہ رمضان کے احترام کی وجہ سے بہت سے افراد کو آتش جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔

السيد ابن طاووس، رضي الدين علي بن موسي بن جعفر (المتوفي664هـ)، إقبال الأعمال، ج1، ص42، تحقيق: جواد القيومي الاصفهاني، ناشر : مكتب الإعلام الإسلامي، الطبعة الأولى 1416هـ .

وجود مقدس امام صادق سلام الله عليہ نے بھی ماہ شعبان کے آخری ایام کا ذکر کیا ہے اور ان ایام میں روزہ رکھنے کا ثواب ایسے بیان کیا ہے:

مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ آخِرِ شَعْبَانَ وَ وَصَلَهَا بِشَهْرِ رَمَضَانَ‏ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ صَوْمَ‏ شَهْرَيْنِ مُتَتابِعَيْن‏.

جو بھی ماہ شعبان کے تین آخری دنوں میں روزہ رکھے اور ماہ رمضان کے ساتھ متصل کر دے تو خداوند اسکو مسلسل دو مہینے کے روزے رکھنے کا ثواب عطا کرے گا۔

الصدوق، محمد بن علي بن الحسين (المتوفى381 ق)، الأمالي، ص768، تحقيق و نشر: قسم الدراسات الاسلامية - مؤسسة البعثة - قم، الطبعة: الأولى، 1417هـ.

در اصل یہ جاننا چاہیے کہ روزے کو حکیم خداوند نے واجب قرار دیا ہے تو اس کا حتما کوئی نہ کوئی ہدف ہے کیونکہ حکیم بغیر ہدف و مقصد کے کوئی کام انجام نہیں دیتا اور کیونکہ ماہ رمضان، ماہ خدا ہے، اس لیے اس میں انجام دئیے گئے نیک کاموں کا ثواب بھی کئی گنا ہوتا ہے۔ رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے:

شَهْرُ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُوَ شَهْرٌ يُضَاعِفُ اللَّهُ فِيهِ الْحَسَنَاتِ وَ يَمْحُو فِيهِ السَّيِّئَات‏.

ماہ رمضان، ماہ خدا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے کہ خداوند نیکیوں کا ثواب چند برابر کر دیتا ہے اور گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔

الشيخ الصدوق، محمد بن علي بن الحسين بن موسى بن بابويه القمي (متوفي381هـ) فضائل الأشهر الثلاثة، ص95، تحقيق : تحقيق : ميرزا غلام رضا عرفانيان، ناشر: بيروت – لبنان،

رسول خدا (ص) نے ماہ مبارک رمضان کے فضائل کے بارے میں ایسے فرمایا ہے:

وَ هُوَ شَهْرُ الْبَرَكَةِ وَ هُوَ شَهْرُ الْإِنَابَةِ وَ هُوَ شَهْرُ التَّوْبَةِ وَ هُوَ شَهْرُ الْمَغْفِرَةِ وَ هُوَ شَهْرُ الْعِتْقِ مِنَ النَّارِ وَ الْفَوْزِ بِالْجَنَّة.

ماہ رمضان با برکت مہینہ اور خدا کی بارگاہ میں واپس پلٹنے کا مہینہ ہے، یہ توبہ ، استغفار ، آتش جہنم سے آزاد ہونے اور جنت تک پہنچنے کا مہینہ ہے۔

الشيخ الصدوق، محمد بن علي بن الحسين بن موسى بن بابويه القمي (متوفاي381هـ) فضائل الأشهر الثلاثة، ص95، تحقيق : تحقيق : ميرزا غلام رضا عرفانيان، ناشر: بيروت – لبنان،

اگر ایک طرف سے روزہ رکھنا سختیوں اور مشکلات کو تحمل کرنے کی عملی مشق اور ہوائے نفس کی عملی مخالفت کرنے کا طریقہ بھی بتاتا ہے تو دوسری طرف سے اس عبادت کو ترک کرنے پر عقاب و عذاب بھی بہت شدید ہوتا ہے۔ امام صادق (ع) نے جان بوجھ کو روزہ ترک کرنے کے بارے میں فرمایا ہے:

وَ مَنْ أَفْطَرَ يَوْماً مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ مُتَعَمِّداً خَرَجَ مِنَ الْإِيمَانِ.

جو بھی جان بوجھ کر ماہ رمضان کا ایک روزہ ترک کرے تو اس شخص کا ایمان ختم ہو جاتا ہے۔

الكليني الرازي، محمد بن يعقوب بن إسحاق (المتوفى329 ق)، الكافي، ج2، ص278، صححه وعلق عليه علي أكبر الغفاري، ناشر: دار الكتب الاسلامية،

کیونکہ ماہ مبارک رمضان میں کھانے پینے کو ترک کرنے کا کئی گنا ثواب ہے، اسی وجہ سے خداوند کریم نے بھی اپنے بندوں پر خاص لطف فرمایا ہے اور وہ ہے کہ خداوند نے اس ماہ میں آسمانوں کے دروازے کھول دئیے ہیں تا کہ اسکی بے حد و بے حساب رحمت تمام بندوں کے شامل حال ہو سکے:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه و آله إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفَتَّحُ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ لَا تُغْلَقُ إِلَى آخِرِ لَيْلَةٍ مِنْه‏.

رسول خدا (ص) نے فرمایا: آسمان کے دروازے ماہ رمضان کی پہلی رات کھول دئیے جاتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں کیے جاتے۔

المجلسي، محمد باقر (المتوفى1111ق)، بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، ج93، ص344، تحقيق: محمد الباقر البهبودي، ناشر: مؤسسة الوفاء - بيروت - لبنان،

چونکہ ماہ مبارک رمضان دوسرے مہینوں کی نسبت خاص صفات و خصوصیات پر مشتمل ہے، اسی وجہ سے اس مہینے میں ہر نیکی کا ثواب بھی چند برابر کر دیا گیا ہے، دین اسلام میں تلاوت قرآن کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہےاور اسی مہینے کی برکت سے بعض اسلامی ممالک میں ہر روز قرآن کے ایک جزء کی اجتماعی طور پر تلاوت ہوتی ہے اور اہل بیت کی روایات میں بھی تلاوت قرآن کو ایک خاص اہمیت دی گئی ہے۔ امام رضا (ع) کی نورانی روایت میں ماہ رمضان میں تلاوت قرآن کا ثواب ایسے بیان کیا گیا ہے:

مَنْ قَرَأَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ كَانَ كَمَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ فِي غَيْرِهِ مِنَ الشُّهُور.

جو بھی ماہ رمضان میں قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرے، تو وہ ایسے ہی کہ جیسے اس نے دوسرے مہینوں میں مکمل قرآن کی تلاوت کی ہے۔

الشيخ الصدوق، محمد بن علي بن الحسين بن موسى بن بابويه القمي (متوفي381هـ) فضائل الأشهر الثلاثة، ص97، تحقيق : تحقيق: ميرزا غلام رضا عرفانيان، ناشر: بيروت – لبنان،

ماہ مبارک رمضان کی مزید ایک دوسری خصوصیت گناہوں کا معاف ہونا ہے، جیسا کہ امام باقر (ع) نے رسول خدا (ص) سے نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ:

عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِي عليهما السّلام عن رَسُولِ اللَّهِ صلّي الله عليه و آله ... هُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَ وَسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَ آخِرُهُ إِجَابَةٌ وَ الْعِتْقُ مِنَ النَّارِ وَ لَا غِنَي بِکُمْ فِيهِ عَنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ خَصْلَتَينِ تُرْضُونَ اللَّهَ بِهِمَا وَ خَصْلَتَينِ لَا غِنَي بِکُمْ عَنْهُمَا وَ أَمَّا اللَّتَانِ تُرْضُونَ اللَّهَ بِهِمَا فَشَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَ أَمَّا اللَّتَانِ لَا غِنَي بِکُمْ عَنْهُمَا فَتَسْأَلُونَ اللَّهَ فِيهِ حَوَائِجَکُمْ وَ الْجَنَّةَ وَ تَسْأَلُونَ اللَّهَ فِيهِ الْعَافِيةَ وَ تَتَعَوَّذُونَ بِهِ مِنَ النَّارِ.

امام باقر (ع) نے رسول خدا (ص) سے ماه رمضان کے بارے میں نقل کیا ہے کہ: وہ مہینہ ہے کہ جسکی ابتداء، رحمت، اسکا وسط، مغفرت اور اسکی انتہاء، دعا کا قبول ہونا اور جہنم کی آگ سے رہائی ہے اور تم اس مہینے میں چار چیزوں سے بے نیاز نہیں ہو، دو صفات کہ جن سے خدا کو راضی کرتے ہو اور دو صفات کہ جن سے خود تم بے نیاز نہیں ہو، وہ دو صفات کہ جن سے خدا کو راضی کرتے ہو، وہ گواہی دینا ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے اور میں خدا کا رسول ہوں، اور وہ دو صفات کہ جن سے تم بے نیاز نہیں ہو، وہ یہ ہیں کہ اس مہینے میں اپنی حاجات ، جنت اور سلامتی کو خداوند سے طلب کرو اور جہنم کی آگ سے اسی کی پناہ طلب کرو۔

الكليني الرازي، محمد بن يعقوب بن إسحاق (المتوفى329 ق)، الكافي، ج4، ص66، صححه وعلق عليه علي أكبر الغفاري، ناشر: دار الكتب الاسلامية ، تهران‏،

ایک دوسری روایت میں رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے:

الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّار.

روزہ جہنم کی آک سے بچنے کی ڈھال ہے۔

البرقي، أحمد بن محمد بن خالد (المتوفي274ق)، المحاسن، ج1، ص287، تحقيق: تصحيح وتعليق: السيد جلال الدين الحسيني (المحدث)، ناشر : دار الكتب الإسلامية – طهران،

کیونکہ روزہ اخلاص کے لیے عملی مشق اور اخلاص کو آزمانے کا وسیلہ بھی ہے، اسی لیے امیر المؤمنین علی (ع) نے فرمایا ہے:

فَرَضَ اللَّهُ ... الصِّيَامَ ابْتِلَاءً لِإِخْلَاصِ الْخَلْق‏.

خداوند نے روزے کو اپنی مخلوق کے اخلاص کو آزمانے کا وسیلہ قرار دیا ہے۔

سيد رضي، ابو الحسن محمد الرضي بن الحسن ، نهج البلاغة، خطب الامام علي عليه السلام، ص106، تحقيق: الدكتور صبحي صالح،

انسان کے طولانی مدت کھانے اور پینے سے پرہیز کرنے کی وجہ سے اسکا معدہ خالی رہتا ہے اور پورا ایک مہینہ آرام کرتا ہے، جسکی وجہ سے انسانی بدن اپنی کھوئی ہوئی تندرستی کو دوبارہ حاصل کر لیتا ہے، لہذا رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے:

وَ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ زَكَاةٌ وَ زَكَاةُ الْأَبْدَانِ الصِّيَام‏.

ہر چیز کے لیے زکات ہے اور بدن کی زکات روزہ رکھنا ہے۔

الكليني الرازي، محمد بن يعقوب بن إسحاق (المتوفى329 ق)، الكافي، ج4، ص62، صححه وعلق عليه علي أكبر الغفاري، ناشر: دار الكتب الاسلامية، تهران‏،

ایک دوسری روایت میں امام صادق سلام الله عليہ نے فرمایا ہے:

ثَلَاثٌ يُذْهِبْنَ النِّسْيَانَ وَ يُحْدِثْنَ الذُّكْرَ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ وَ السِّوَاكُ وَ الصِّيَامُ.

تین چیزیں فراموشی کو ختم کر دیتی ہیں اور قوت حافظہ میں اضافہ کرتی ہیں: تلاوت قرآن، مسواک کرنا اور روزہ رکھنا۔

المغربي، القاضي النعمان (متوفي 363هـ)، دعائم الإسلام، ج2، ص137، تحقيق : آصف بن علي أصغر فيضي، ناشر : دار المعارف – القاهرة،

قابل توجہ ہے کہ یہی بات امریکہ کی ایک سائنسی سایٹ پر بھی ذکر کی گئی ہے:

Fasting has been shown to improve biomarkers of disease, reduce oxidative stress and preserve learning and memory functioning.

ترجمہ:

روزه رکھنے سے بیماریوں کی حالت بہتر، گیس کی مشکل میں کمی اور اسی طرح روزے سے حافظے اور یاد کرنے کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔

حوالہ:

https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC3680567/

اسی طرح کیلیفورنیا یونیورسٹی کی سایٹ پر بھی ذکر ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے انسان سرطان جیسی خطرناک بیماری سے بھی محفوظ رہتا ہے:

Fasting-like diet turns the immune system against cancer.

ترجمہ:

روزه داری تم کو سرطان سے محفوظ رکھتی ہے۔

حوالہ:

https://news.usc.edu/103972/fasting-like-diet-turns-the-immune-system-against-cancer/

اسی طرح ساؤتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی سائنس ڈیلی نے بھی کہا ہے روزہ دیابیطس کو بھی کنٹرول کرتا ہے:

Fasting-mimicking diet may reverse diabetes.

ترجمہ:

روزه داری دیابیطس کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2017/02/170223124259.htm

سن 2012 میں کیلیفورنیا یونیورسٹی نے اپنی تحقیقات میں وضاحت کی ہے کہ روزہ رکھنے سے سرطان کے مرض میں کمی واقع ہوتی ہے:

Fasting weakens cancer in mice.

ترجمہ:

روزه داری سرطان کو ضعيف کرتی ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2012/02/120208152254.htm

اسی طرح کیلیفورنیا یونیورسٹی نے کہا ہے کہ روزہ رکھنے سے پرانے مردہ سیلز کو دوبارہ صحتمند کرنے میں مدد ملتی ہے:

Fasting triggers stem cell regeneration of damaged, old immune system.

ترجمہ:

روزه رکھنے سے مردہ سیلز کو دوبارہ بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2014/06/140605141507.htm

اسی طرح اسی یونیورسٹی کی سایٹ نے لکھا ہے:

Fasting and less-toxic cancer drug may work as well as chemotherapy.

ترجمہ:

روزه رکھنا اور ساتھ ساتھ سرطان کی دوائیں لینا یہ اس مرض کے علاج میں بہت مؤثر ہیں۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2015/03/150330141927.htm

کلمبیا یونیورسٹی نے بھی روزے کے اثرات میں سے ام اس کے مرض میں کمی کو شمار کیا ہے:

Fasting-like diet reduces multiple sclerosis symptoms.

ترجمہ:

روزه رکھنا بدن میں موجود ام اس کی بیماری کے اثر کو کم کرتا ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2016/05/160526151941.htm

قابل توجہ ہے کہ کلمبیا یونیورسٹی نے اپنی دوسری تحریر میں وضاحت کی ہے کہ بوڑھے افراد کا روزہ رکھنا، انکے دیابیطس اور سرطان کے مرض میں کمی کے لیے بہت مفید و مؤثر ہے:

Results of a randomized clinical trial shows a periodic, five-day fasting diet designed by a esearcher safely reduced the risk factors for heart disease, cancer, diabetes and other age-related diseases.

ترجمہ:

روزه داری ديابت ، سرطان اور امراض قلب کے اثر کو بوڑھے افراد میں کم کرتی ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2017/02/170216103923.htm

علمی لحاظ سے معتبر ترین سایٹ نیچر نے روزے کے بارے میں لکھا ہے:

New therapeutic approaches are needed to treat leukemia effectively. Dietary restriction regimens, including fasting, have been considered for the prevention and treatment of certain solid tumor types.

ترجمہ:

خونی سرطان کے علاج کے لیے جدید طریقہ علاج کی ضرورت ہے، ان میں سے ایک طریقہ غذا کا استعمال کم کرنا ہے کہ یہ وہی روزہ رکھنا شمار ہوتا ہے، روزہ داری بدن میں موجود بعض غدود کے علاج کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

حوالہ:

http://www.nature.com/nm/journal/v23/n1/full/nm.4252.html

اسکیڈمور کالج نے بھی روزہ داری کے فوائد کو ذکر کیا ہے:

Research by exercise scientists has found that a balanced, protein-pacing, low-calorie diet that includes intermittent fasting not only achieves long-term weight loss, but also helps release toxins in the form of PCBs from the body fat stores, in addition to enhancing heart health and reducing oxidative stress.

ترجمہ:

عملی مطالعات بتاتے ہیں کہ کلوری کے لحاظ سے کم اور پروٹین کے لحاظ سے معتدل غذائیت والی غذا کا کم استعمال کرنا کہ وہی روزہ رکھنا ہے، یہ نہ صرف بدن کے وزن کو متعادل کرتا ہے بلکہ بدن میں موجود زہریلے مواد کو PCBs کی شکل میں خارج کرتا ہے کہ جو دل کی سلامتی اور آکسائیڈ گیس کے پریشر میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2017/01/170111184102.htm

جنرل سج نے بھی دل اور رگوں کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنے کے فوائد کو ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے:

Intermittent fasting may help those with diabetes and cardiovascular disease, study suggests.

ترجمہ:

علمی مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ رکھنا دیابیطس، دل اور رگوں کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2013/04/130426115456.htm

جانز ہاپکنز یونیورسٹی نے کہا ہے کہ روزہ صرع (سانس) کی بیماری کے لیے بھی مفید ہے:

Fasting may benefit patients with epilepsy.

ترجمہ:

روزه داری صرع میں مبتلا افراد کے لیے بھی مفید ہے۔

حوالہ:

https://www.sciencedaily.com/releases/2012/12/121206203122.htm

نتيجہ تحقیق:

خداوند کے تمام فرامین اور احکام دینی انسان کی اصلاح اور تندرستی کے لیے تھے ، ہیں اور رہیں گے اور ان فرامین پر عمل کرنا، انسان کو سعادت کی معراج پر پہنچاتا ہے۔ روایات کی روشنی میں ماہ مبارک رمضان تہذیب نفس اور گناہوں سے دوری کے لیے، بزرگ ترین وسیلہ اور مددگار ہے۔ اہل بیت (ع) کا ماہ مبارک رمضان اور روزہ داری کے بارے مطالب کو بیان کرنا، با اہمیت اور قابل توجہ ہے۔ روزہ ایک ایسی بین الادیانی عبادت ہے کہ جسکے بارے میں نہ صرف دین مبین اسلام نے بلکہ غیر مسلم محققین نے بھی اس کے فوائد اور مفید اثرات کو بیان کیا ہے۔

التماس دعا۔۔۔۔۔

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی