سلام علیکم۔۔
یہ بات سب کو معلوم ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جناب ابوبکر کو اپنا جانشین اور خلیفہ نہیں بنایا ۔۔ لہذا ان کو اللہ اور اللہ کے رسول کا بنایا ہوا اور منتخب کیا ہوا خلیفہ کہنا صحیح نہیں ہے اور ایسا اعقاد رکھنا اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف غلط نسبت ہے ۔۔۔
لہذا ان کو خلیفہ بلافصل کہنا اس عنوان سے نہیں ہوسکتا کہ جناب ابوبکر اللہ اور اللہ کے رسول کا انتخاب کیا ہوا اور بنایا ہوا خلیفہ ہے۔
جہاں تک اصحاب کا بعد از رسول انہیں خلیفہ بنانے کی بات ہے تو
پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کی خلافت کو کوئی نہ ماننے تو وہ اللہ اور اللہ کے رسول کے حکم کی مخالفت شمار نہیں ہوگی ۔۔۔
دوسرے الفاظ میں اس انکار کو اللہ اور اللہ کے رسول کے انتخاب کا انکار اور نافرمانی کہنا صحیح نہیں ہے ۔۔۔۔
دوسری بات : لوگوں کے انتخاب کو خلیفہ بلا فصل کہنااور اس پر اپنا عقیدہ بنانا اور اس خلافت پر ایمان کو لازمی سمجھنا بے معنی ہے ،کیونکہ زیادہ سے زیادہ یہاں یہ کہہ سکتا ہے کہ لوگوں نے اپنے لئے ایک حاکم کا انتخاب کیا اب لوگوں کے اس انتخاب کو ایمان کا حصہ بنانا اور اس پر اعقاد نہ رکھنے کو گمراہ سمجھنا سمجھ سے باہر ہے۔۔۔۔
جہاں تک ان کے انتخاب پر اجماع وغیرہ کا تعلق ہے تو پہاں بھی اجماع نام کی کوئی چیز نہیں ہے نہ کسی سے ان کے انتخاب کے لئے مشورہ لیا گیا ہے نہ کسی کو ان کی بیعت کرنے یا نہ کرنے کے لئے آزاد چھوڑا ہے ۔۔۔۔۔