طبری اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں:
أطافت ضبة والأزد بعائشة يوم الجمل وإذا رجال من الأزد يأخذون بعر الجمل فيفتونه ويشمونه ويقولون بعر جمل أمنا ريحه ريح المسك.
قبیلہ ضبہ و ازد کے لوگ عائشہ کے اونٹ کا طواف کرتے تھے اور قبیلہ ازد کے لوگ اونٹ کی لید کو اٹھا کر سونگھتے تھے اور کہتے تھے: ہماری ماں کے اونٹ کی لید میں مشک و عنبر کی خوشبو ہے۔
تاریخ طبری، ج 4 ص 552 – 553.
اہل سنت بھائیوں سے سوال:
1ـ کون عقل مند اس بات کو مان سکتا ہےکہ اونٹ کی لید میں مشک کی بو ہوتی ہے؟
2ـ آپ لوگ اس طرح کی خرافات کو اپنی کتابوں سے کیوں نہیں ہٹاتے؟