2024 March 29
شیعہ کتاب سے شیعوں کو امام حسین علیہ السلام کا قاتل ثابت کرنے کا انوکھا طریقہ........ اسلامی دنیا میں کرونا سے خطرناک ناصبیت کی وباء
مندرجات: ٢٢٢١ تاریخ اشاعت: ٠٣ August ٢٠٢٢ - ١٥:٥٧ مشاہدات: 2322
وھابی فتنہ » پبلک
شیعہ کتاب سے شیعوں کو امام حسین علیہ السلام کا قاتل ثابت کرنے کا انوکھا طریقہ........ اسلامی دنیا میں کرونا سے خطرناک ناصبیت کی وباء

 شیعہ کتاب سے شیعوں کو امام حسین علیہ السلام کا قاتل ثابت کرنے کا انوکھا طریقہ

اسلامی دنیا میں کرونا سے خطرناک ناصبیت کی وباء ...

 شیعہ دشمنی میں اندھاپنی...جھالت اور تعصب کی اعلی مثال ..

کہتے ہیں کہ خود شیعوں کی معتبر کتاب اصول کافی میں شیعوں کو امام حسین علیہ السلام کا قاتل کہا ہوا ہے ۔۔۔

اسکین پر توجہ دیں۔

 

 

.. کیا ترجمہ اور عنوان ہے؟

 

الحسين بن محمد، عن محمد بن أحمد النهدي، عن معاوية بن حكيم، عن بعض رجاله، عن عنبسة بن بجاد، عن أبي عبد الله (عليه السلام) في قول الله عز وجل: " فأما إن كان من أصحاب اليمين فسلام لك من أصحاب اليمين " فقال: قال رسول الله (صلى الله عليه وآله) لعلي (عليه السلام): هم شيعتك فسلم ولدك منهم أن يقتلوهم.

حدیث کا مضمون ..

امام صادق (ع) نقل کر رہے تھے کہ  رسول اللہ (ص) نے سوره واقعه آیه 91 (۔۔۔فَسَلَامٌ لَكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ ) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا  : یا علی (ع) (۔أَصْحَابِ الْيَمِينِ )  آپ کے شیعہ ہیں۔

پس اپ کی اولاد آپ کے شیعوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے محفوظ رہے گیں۔

۔یہ اس مذکورہ روایت کا اصلی مضمون ہے جیساکہ عربی سے معمولی آشنائی رکھنے والے بھی اس کو سمجھ سکتا ہے ۔

 

دو اہم نکتے :

الف :  اصحاب یمین جنتی لوگ ۔۔

ب : ’’۔۔۔فَسَلَامٌ لَكَ ’’میں سلام سے مراد سلامتی ہے ۔ حدیث میں موجود’’ فسلم ولدك’’ کا معنی بھی سلامتی اور محفوظ رہنا ہے ۔ کسی نے بھی فسلم کا معنی قتل نہیں کہا ہے ۔

لہذا حدیث کا واضح معنی یہ ہے کہ یا علی! آپ کے شیعہ اصحاب یمین یعنی جنتی گروہ ہیں لہذا آپ کی اولاد آپ کے شیعوں کے ہاتھوں قتل سے محفوظ رہے گیں۔

 

اب شیعہ مخالف حضرات کی فقر علمی ، دھوکہ بازی ،دغل بازی دیکھیں۔۔

اگر شیعہ مخالفین  کا ادعا مذکورہ حدیث کے بارے میں صحیح ہو تو حدیث کا معنی  یہ ہوگا ۔۔۔

یا علی !اصحاب یمین یعنی جنتی گروہ آپ کی اولاد کے قاتل ہوں گے۔   

یعنی نبی پاک (ص) کے خاندان کے قاتل آپ کی ذریت پر ظلم کرنے والے اصحاب یمین اور جنتی گروہ ہوں گے...

...عجیب بات ہے  کہ یہ لوگ (فَسَلَامٌ لَكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ.) موجود   س ل م  میں اور فسلم ولدک..کے س ل م  کے معنی کو سمجھنے سے بھی قاصر ہیں... ایک میں سلامتی کا معنی کرتے ہیں ،ایک میں قتل کا معنی کرتے ہیں۔

 

اسلامی دنیا میں کرونا سے خطرناک ناصبیت کی وباء ....

شیعہ مخالفین شیعہ کتابوں کی احادیث میں تحریف کرتے ہیں لیکن بعض اپنی معتبر ترین کتابوں کی باتوں کو قبول کرنے اور خاندان پیغبر (ص) کے قاتلوں اور ان کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے اظہار برائت کے لیے تیار نہیں...

 لیکن ہر جگہ واہ صحابہ واہ واہ واہ کا نعرہ لگاتے ہیں...

دیکھیں :

جس لب و دندان کو رسول (ص) چھومتے تھے ..اس کی بے احترامی....

یزید کا زنائی بھائی اور معاویہ اور یزید کا خصوصی گورنر ابن زیاد کی بے شرمی اور گستاخی دیکھیں ۔

 اہل سنت کی معتبر کتابوں میں یہ واقعہ نقل ہوا ہے کہ یزیدی کمانڈر صحابی کا بیٹا عمر سعد ملعون نے امام حسین (ع)کے سرمبارک کاٹ کر یزیدی گورنر ابن زیاد کے پاس بھیجا۔

معاویہ اور یزید کے اس خصوصی گورنر نے جنت کے جوانوں کے سردار ،فرزند رسول اللہ (ص)  کے مقدس سر کی بے حرمتی کرتا  تھا ۔  

 

 چند نمونے :

 

 صحیح بخاری میں یوں نقل ہوا ہے :

اس وقت ابن زیاد آپ کے سر مقدس پر چھیڑی مار رہا تھا :

3465 - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلَام فَجُعِلَ فِي طَسْتٍ فَجَعَلَ يَنْكُتُ وَقَالَ فِي حُسْنِهِ شَيْئًا فَقَالَ أَنَسٌ كَانَ أَشْبَهَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مَخْضُوبًا بِالْوَسْمَةِ۔

صحيح البخاري، کتاب مناقب ، باب مناقب الحسن و الحسین (12/ 90)

 

 سنن الترمذى میں یوں نقل ہوا ہے :

ابن زیادہ آپ کے ناک پر چھیڑی مار رہا تھا :

 حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو بَكْرٍ الْبَغْدَادِىُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ حَدَّثَنِى أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ زِيَادٍ فَجِىءَ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ فَجَعَلَ يَقُولُ بِقَضِيبٍ لَهُ فِى أَنْفِهِ وَيَقُولُ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ هَذَا حُسْنًا لَمْ يُذْكَرْ. قَالَ قُلْتُ أَمَا إِنَّهُ كَانَ مِنْ أَشْبَهِهِمْ بِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.

سنن الترمذى (13/ 398 کتاب مناقب ، باب مناقب الحسن و الحسین)

 

معجم طبرانی میں نقل ہوا ہے :

 ابن زیاد ہاتھ میں موجود چھیڑی سے امام کی آنکھوں اور ناک پر مار رہا تھا ۔تو صحابی زید ابن ارقم نے یہ حالت دیکھ کر کہا : چھیڑی اٹھاو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو  اسی مقام کو چھومتے ہوئے دیکھا ہے ۔

5107 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَمَّادِ بْنِ زُغْبَةَ، ثنا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ مِرْدَاسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، لَمَّا أُتِي ابْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فَجَعَلَ يَنْقُرُ بِقَضِيبٍ فِي يَدَهِ فِي عَيْنَهِ وَأَنْفِهِ، قَالَ لَهُ زَيْدٌ: «ارْفَعِ الْقَضِيبَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ فَمَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْضِعِهِ»

المعجم الكبير للطبراني (5/ 206): باب   حُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ

 

مسند أبي يعلى الموصلي میں یہی واقعہ یوں نقل ہوا ہے :

ابن زیاد چھیڑی آپ کے دانتوں پر مار رہا تھا اس وقت صحابی انس بن مالک نے اسے ٹوکا۔

3981 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ جِيءَ بِرَأْسِهِ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِقَضِيبِهِ عَلَى ثَنَايَاهُ وَقَالَ: إِنْ كَانَ لَحَسَنَ الثَّغْرِ، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَأَسُوءَنَّكَ، فَقَالَ: «لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ مَوْضِعَ قَضِيبِكَ مِنْ فِيهِ»

مسند أبي يعلى الموصلي (7/ 61):

 

لہذا امام حسین علیہ السلام کے مبارک سر  یزیدی کمانڈر کی طرف سے یزیدی گورنر ابن زیاد کے پاس لے جانا اور ابن زیاد کی طرف سے سر کی بے حرمتی اور اس پر صحابی کا احتجاج اہل سنت کی معتبر کتابوں میں موجود ہے ۔

 

عجیب بات

کچھ لوگ یزیدی گورنر اور یزیدی کمانڈر کے ظالمانہ سفکانہ,مجرمانہ ,گستاخانہ کردار پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں..ان گستاخوں کو امام حسین (ع) کا قاتل کہنے کے بجاے شیعوں کو امام حسین ع کے قاتل کہتے ہیں..

جبکہ یہی یزیدی گورنر فخر سے کہتا تھا... الحمد للہ امیر المومنین یزید (لع) کو حسین اور ان کے شیعوں پر فتح ملی...

الحمد لله الذى أظهر الحق وأهله ونصر أمير المؤمنين يزيد بن معاوية وحزبه وقتل الكذاب ابن الكذاب الحسين بن على وشيعته

تاريخ الطبري [4 /351]  الكامل في التاريخ [2 /179 - أنساب الأشراف [1 /425]

 

سوچنے کی باتیں :

کیا اس یزیدی گورنر کے لیے سب سے آسان کام یہ نہیں تھا کہ اس ننگ و عار سے بچنے کے لیے یہ کہتا:  مجھے کیا ہے انہیں تو ان کے شیعوں نے قتل کیا ہے ۔۔

لیکن وہ ایسی جرات نہیں کرسکا کیونکہ یہ اس کی رسوائی کا سبب بنتا.. اس کے لئے سب کے سامنے سفید جھوٹ بولنا آسان نہیں تھا ۔

لیکن آج کل بعض یزیدی گورنر سے دو قدم آگے نکل کر کہتے ہیں..

شیعہ ہی امام حسین علیہ السلام  کے قاتل ہیں

 

شرم مگر تمہیں نہیں آتی........





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات