امام حسن مجتبی علیہ السلام نے خلیفہ اول کو ممبر سے اتارا۔ تاریخ واقعات میں سے ایک اہم واقعہ کہ جو اھل سنت کی کتابوں میں معتبر سند کے ساتھ موجود ہے ۔
.وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حماد بن سلمة، عن هشام ابن عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ : خَطَبَ أَبُو بَكْرٍ يوما فجاء الحسن فقال انْزِلْ عَنْ مِنْبَرِ أَبِي فَقَالَ عَلِيٌّ: لَيْسَ هذا من ملاء مِنَّا. عروة نقل کرتا ہے کہ ایک دن ابوبکر خطبه دے رہا تھا.امام حسن علیه السلام آئے اور فرمایا : میرے والے کے ممبر سے نیچے اتر آو .امام علی علیه السلام کہنے لگے : ان کا یہ کام ہمارے حکم کی وجہ سے نہیں تھا {یعنی ہم نے ایسا کرنے کے لئے ان سے نہیں کہا ہے ، یہ خود انہوں نے اپنی مرضی سے کیا ہے } انساب الاشراف ،ج3 ص278 یہ واقعہ مندرجہ ذیل کتابوں میں نقل ہوئی ہے ۔۔۔ المنتظم في تاريخ الملوك و الأمم لإبن الجوزي الحنبلي، ج4، ص70، ناشر: دار صادر بيروت، الطبعة الأولي، 1358 ـ نثر الدر في المحاضرات للآبي، ج1، ص227، تحقيق خالد عبد الغني محفوط، ناشر: دار الكتب العلمية بيروت، الطبعة الأولي، 1424هـ 2004م ـ الرياض النضرة في مناقب العشرة للطبري، ج2، ص148، تحقيق عيسي عبد الله محمد مانع الحميري، ناشر: دار الغرب الإسلامي بيروت، الطبعة الأولي، 1996م ـ جامع الأحاديث للسيوطي، ج13، ص93 ـ أنساب الأشراف للبلاذري، ج1، ص383 ـ الصواعق المحرقة لإبن حجر الهيثمي، ج2، ص515، چاپ محمدية، الإتحاف لحب الأشراف للشبراوي، ص7 ـ تاريخ الخلفاء للسيوطي، ص80 و 143 (طبق برنامه الجامع الكبير) كنز العمال للمتقي الهندي، ج5، ص616 ـ تاريخ مدينة دمشق لإبن عساكر، ج30، ص307 ـ شرح نهج البلاغه لإبن أبي الحديد، ج6، ص42
خلیفہ دوم کو بھی ممبر سے اتارا عجیب بات ہے یہی کام امام حسین علیہ السلام نے خلیفہ دوم کے ساتھ بھی کیا حَمَّادُ بنُ زَيْدٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيْدٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ بنِ حُنَيْنٍ، عَنِ الحُسَيْنِ، قَالَ: صَعِدتُ المِنْبَرَ إِلَى عُمَرَ، فَقُلْتُ: انزِلْ عَنْ مِنْبَرِ أَبِي، وَاذْهَبْ إِلَى مِنْبَرِ أَبِيْكَ. فَقَالَ: إِنَّ أَبِي لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْبَرٌ! فَأَقْعَدَنِي مَعَهُ، فَلَمَّا نَزَلَ، قَالَ: أَيْ بُنَيَّ! مَنْ علَّمَكَ هَذَا؟ قُلْتُ: مَا عَلَّمَنِيْهِ أَحَدٌ.۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں : میں عمر کے پاس ممبر پر چڑھا اور کہا : میرے بابا کے ممبر سے نیچے اترو اور اپنے بابا کے ممبر پر جاو ۔۔۔۔خلیفہ نے کہا : میرے بابا کا تو ممبر ہی نہیں ، پھر مجھے اپنے پاس بٹھا کر کہا :کس نے یہ بات آپ کو بتائی ہے ؟ میں نے کہا : کسی نے نہیں ۔ إِسْنَادُه صَحِيْحٌ. امام ذھبی کہتے ہیں اس روایت کی سند صحیح ہے ، سير أعلام النبلاء، (5/ 278): : شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد الذَهَبي المحقق : مجموعة محققين بإشراف شعيب الأرناؤوط،الناشر : مؤسسة الرسالة،الطبعة : غير متوفر، عدد الأجزاء : 23 |
عجیب بات ہے یہی کام امام حسین علیہ السلام نے خلیفہ دوم کے ساتھ بھی کیا
حَمَّادُ بنُ زَيْدٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيْدٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ بنِ حُنَيْنٍ، عَنِ الحُسَيْنِ، قَالَ: صَعِدتُ المِنْبَرَ إِلَى عُمَرَ، فَقُلْتُ: انزِلْ عَنْ مِنْبَرِ أَبِي، وَاذْهَبْ إِلَى مِنْبَرِ أَبِيْكَ. فَقَالَ: إِنَّ أَبِي لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْبَرٌ! فَأَقْعَدَنِي مَعَهُ، فَلَمَّا نَزَلَ، قَالَ: أَيْ بُنَيَّ! مَنْ علَّمَكَ هَذَا؟
قُلْتُ: مَا عَلَّمَنِيْهِ أَحَدٌ.۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں : میں عمر کے پاس ممبر پر چڑھا اور کہا : میرے بابا کے ممبر سے نیچے اترو اور اپنے بابا کے ممبر پر جاو ۔۔۔۔خلیفہ نے کہا : میرے بابا کا تو ممبر ہی نہیں ، پھر مجھے اپنے پاس بٹھا کر کہا :کس نے یہ بات آپ کو بتائی ہے ؟ میں نے کہا : کسی نے نہیں ۔
إِسْنَادُه صَحِيْحٌ.
امام ذھبی کہتے ہیں اس روایت کی سند صحیح ہے ،