موبائل کا نسخہ
www.valiasr-aj .com
خطبہ غدیر کا ترجمہ مہم مطالب کی جمع بندی کے ساتھ
مندرجات: 996 تاریخ اشاعت: 20 شهريور 2024 - 17:26 مشاہدات: 10323
یاداشتیں » پبلک
جدید
خطبہ غدیر کا ترجمہ مہم مطالب کی جمع بندی کے ساتھ

پہلا حصہ: خداوند کی حمد و ثناء:

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذي عَلا في تَوَحُّدِهِ وَ دَنا في تَفَرُّدِهِ وَجَلَّ في سُلْطانِهِ وَعَظُمَ في اَرْكانِهِ، وَاَحاطَ بِكُلِّ شَيءٍ عِلْماً وَ هُوَ في مَكانِهِ وَ قَهَرَ جَميعَ الْخَلْقِ بِقُدْرَتِهِ وَ بُرْهانِهِ،

حَميداً لَمْ يَزَلْ، مَحْموداً لا يَزالُ (وَ مَجيداً لا يَزولُ، وَمُبْدِئاً وَمُعيداً وَ كُلُّ أَمْرٍ إِلَيْهِ يَعُودُ).

بارِئُ الْمَسْمُواتِ وَداحِي الْمَدْحُوّاتِ وَجَبّارُ الْأَرَضينَ وَ السّماواتِ، قُدُّوسٌ سُبُّوحٌ، رَبُّ الْمَلائكَةِ وَالرُّوحِ، مُتَفَضِّلٌ عَلي جَميعِ مَنْ بَرَأَهُ، مُتَطَوِّلٌ عَلي جَميعِ مَنْ أَنْشَأَهُ.

يَلْحَظُ كُلَّ عَيْنٍ وَالْعُيُونُ لا تَراهُ.

ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں، جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی منفرد شان کے باوجود قریب ہے۔ وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ہے، وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے علم سے ہر شے کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اپنی قدرت اور اپنی برہان کی بناء پر تمام مخلوقات کو قبضہ قدرت میں رکھے ہوئے ہے۔

 وہ ہمیشہ سے قابل حمد تھا اور ہمیشہ قابل حمد رہے گا ،وہ ہمیشہ سے بزرگ ہے وہ ابتدا کرنے والا دوسرے :خداوند عالم کا علم تمام چیزوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے درحالیکہ خداوند عالم اپنے مکان میں ہے ۔البتہ خداوند عالم کے لیے مکان کا تصور نہیں کیا جا سکتا ،پس اس سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم تمام موجودات پر اس طرح احاطہ کیے ہوئے ہے کہ اس کے علم کے لیے رفت و آمد اور کسب کی ضرورت نہیں ہے۔

وہ پلٹانے والا ہے اور ہر کام کی باز گشت اسی کی طرف ہے بلندیوں کا پیدا کرنے والا ، زمین کا فرش بچھانے والا، آسمان و زمین پر اختیار رکھنے والا ، پاک و منزہ ، پاکیزہ ، ملائکہ اور روح کا پروردگار، تمام مخلوقات پر فضل و کرم کرنے والا اور تمام موجودات پر مہربانی کرنے والا ہے، وہ ہر آنکھ کو دیکھتا ہے، اگرچہ کوئی آنکھ اسے نہیں دیکھ سکتی۔

كَريمٌ حَليمٌ ذُوأَناتٍ، قَدْ وَسِعَ كُلَّ شَيءٍ رَحْمَتُهُ وَ مَنَّ عَلَيْهِمْ بِنِعْمَتِهِ. لا يَعْجَلُ بِانْتِقامِهِ، وَلا يُبادِرُ إِلَيْهِمْ بِمَا اسْتَحَقُّوا مِنْ عَذابِهِ. قَدْفَهِمَ السَّرائِرَ وَ عَلِمَ الضَّمائِرَ، وَلَمْ تَخْفَ عَلَيْهِ اَلْمَكْنوناتُ ولا اشْتَبَهَتْ عَلَيْهِ الْخَفِيّاتُ. لَهُ الْإِحاطَةُ بِكُلِّ شَيءٍ، والغَلَبَةُ علي كُلِّ شَيءٍ والقُوَّةُ في كُلِّ شَئٍ والقُدْرَةُ عَلي كُلِّ شَئٍ وَلَيْسَ مِثْلَهُ شَيءٌ. وَ هُوَ مُنْشِئُ الشَّيءِ حينَ لا شَيءَ دائمٌ حَي وَقائمٌ بِالْقِسْطِ، لا إِلا هَو إِلاَّ هُوَ الْعَزيزُ الْحَكيمُ.

جَلَّ عَنْ أَنْ تُدْرِكَهُ الْأَبْصارُ وَ هُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصارَ وَ هُوَ اللَّطيفُ الْخَبيرُ. لا يَلْحَقُ أَحَدٌ وَصْفَهُ مِنْ مُعايَنَةٍ، وَلا يَجِدُ أَحَدٌ كَيْفَ هُوَ مِنْ سِرٍ وَ عَلانِيَةٍ إِلاّ بِما دَلَّ عَزَّ وَ جَلَّ عَلي نَفْسِهِ.

وہ صاحب حلم و کرم اور بردبار ہے ، اسکی رحمت ہر شے کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اسکی نعمت کا ہر شے پر احسان ہے انتقام لینے میں جلدی نہیں کرتا اور مستحقین عذاب کو عذاب دینے میں جلد بازی سے کام نہیں لیتا۔

اسرار کو جانتا ہے اور ضمیروں سے باخبر ہے ، پوشیدہ چیزیں اس پر مخفی نہیں رہتیں ، اور مخفی امور اس پر مشتبہ نہیں ہوتے ، وہ ہر شے پر محیط اور ہر چیز پر غالب ہے ، اسکی قوت ہر شے میں اسکی قدرت ہر چیز پر ہے ، وہ بے مثل ہے اس نے شے کو اس وقت وجود بخشا جب کوئی چیز نہیں تھی اور وہ زندہ ہے، ہمیشہ رہنے والا، انصاف کرنے والا ہے ، اسکے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ، وہ عزیز و حکیم ہے۔

نگاہوں کی رسائی سے بالا تر ہے اور ہر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ہے کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی کوئی شخص اسکے وصف کو پا نہیں سکتا اور کوئی اسکے ظاہر و باطن کی کیفیت کا ادراک نہیں کر سکتا مگر اتنا ہی جتنا ہے کہ جتنا خود اس نے بتایا ہے۔

وَأَشْهَدُ أَنَّهُ الله ألَّذي مَلَأَ الدَّهْرَ قُدْسُهُ، وَالَّذي يَغْشَي الْأَبَدَ نُورُهُ، وَالَّذي يُنْفِذُ أَمْرَهُ بِلا مُشاوَرَةِ مُشيرٍ وَلا مَعَهُ شَريكٌ في تَقْديرِهِ وَلا يُعاوَنُ في تَدْبيرِهِ. صَوَّرَ مَا ابْتَدَعَ عَلي غَيْرِ مِثالٍ، وَ خَلَقَ ما خَلَقَ بِلا مَعُونَةٍ مِنْ أَحَدٍ وَلا تَكَلُّفٍ وَلاَ احْتِيالٍ. أَنْشَأَها فَكانَتْ وَ بَرَأَها فَبانَتْ.

فَهُوَ الله الَّذي لا إِلاهَ إِلاَّ هُو المُتْقِنُ الصَّنْعَةَ، اَلْحَسَنُ الصَّنيعَةِ، الْعَدْلُ الَّذي لا يَجُوُر، وَالْأَكْرَمُ الَّذي تَرْجِعُ إِلَيْهِ الْأُمُورُ.

وَأَشْهَدُ أَنَّهُ الله الَّذي تَواضَعَ كُلُّ شَيءٍ لِعَظَمَتِهِ، وَذَلَّ كُلُّ شَيءٍ لِعِزَّتِهِ، وَاسْتَسْلَمَ كُلُّ شَيءٍ لِقُدْرَتِهِ، وَخَضَعَ كُلُّ شَيءٍ لِهَيْبَتِهِ. مَلِكُ الْاَمْلاكِ وَ مُفَلِّكُ الْأَفْلاكِ وَمُسَخِّرُ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، كُلٌّ يَجْري لاِجَلٍ مُسَمّي. يُكَوِّرُ الَّليْلَ عَلَي النَّهارِ وَيُكَوِّرُ النَّهارَ عَلَي الَّليْلِ يَطْلُبُهُ حَثيثاً. قاصِمُ كُلِّ جَبّارٍ عَنيدٍ وَ مُهْلِكُ كُلِّ شَيْطانٍ مَريدٍ.       

میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جس کی طہارت و پاکیزگی کا زمانہ ہر زمانے پر محیط اور جسکا نور ابدی ہے۔

اسکا حکم کسی مشیر کے مشورے کے بغیر نافذ ہے ، اور نہ ہی اس کی تقدیر میں کوئی اسکا شریک ہے، اور نہ اس کی تدبیر میں کوئی فرق ہے۔

جو کچھ بنایا وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور جسے بھی خلق کیا بغیر کسی کی اعانت یا فکر و نظر کی زحمت کے بنایا ۔ جسے بنایا وہ بن گیا اور جسے خلق کیا وہ خلق ہو گیا ۔ وہ خدائے لا شریک ہے، جس کی خلقت محکم اور جس کا سلوک بہترین ہے ۔ وہ ایسا عادل ہے جو ظلم نہیں کرتا اور ایسا کرم کرنے والا ہے کہ تمام کام اسی کی طرف پلٹتے ہیں۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا بزرگ و برتر ہے کہ ہر شے اسکی قدرت کے سامنے متواضع ، تمام چیزیں اس کی عزت کے سا منے ذلیل ، تمام چیزیں اس کی قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں اور ہر چیز اسکی ہیبت کے سامنے خاضع و عاجز ہے۔

وہ تمام بادشاہوں کا بادشاہ ، تمام آسمانوں کا خالق ، شمس و قمر پر اختیار رکھنے والا ، یہ تمام معین وقت پر حرکت کر رہے ہیں، دن کو رات اور رات کو دن پر پلٹانے والا ہے کہ دن بڑی تیزی کے ساتھ اس کا پیچھا کرتا ہے، ہر معاند ظالم کی کمر توڑنے والا اور ہر سرکش شیطان کو ہلاک کرنے والا ہے۔

لَمْ يَكُنْ لَهُ ضِدٌّ وَلا مَعَهُ نِدٌّ أَحَدٌ صَمَدٌ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفْواً أَحَدٌ. إلاهٌ واحِدٌ وَرَبٌّ ماجِدٌ يَشاءُ فَيُمْضي، وَيُريدُ فَيَقْضي، وَيَعْلَمُ فَيُحْصي، وَيُميتُ وَيُحْيي، وَيُفْقِرُ وَيُغْني، وَيُضْحِكُ وَيُبْكي، (وَيُدْني وَ يُقْصي) وَيَمْنَعُ وَ يُعْطي، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَ هُوَ عَلي كُلِّ شَيءٍ قَديرٌ.

يُولِجُ الَّليْلَ فِي النَّهارِ وَيُولِجُ النَّهارَ في الَّليْلِ، لا إِلا هَو إِلاّ هُوَ الْعَزيزُ الْغَفّارُ. مُسْتَجيبُ الدُّعاءِ وَمُجْزِلُ الْعَطاءِ، مُحْصِي الْأَنْفاسِ وَ رَبُّ الْجِنَّةِ وَالنّاسِ، الَّذي لا يُشْكِلُ عَلَيْهِ شَيءٌ، وَ لا يُضجِرُهُ صُراخُ الْمُسْتَصْرِخينَ وَلا يُبْرِمُهُ إِلْحاحُ الْمُلِحّينَ.

اَلْعاصِمُ لِلصّالِحينَ، وَالْمُوَفِّقُ لِلْمُفْلِحينَ، وَ مَوْلَي الْمُؤْمِنينَ وَرَبُّ الْعالَمينَ. الَّذِي اسْتَحَقَّ مِنْ كُلِّ مَنْ خَلَقَ أَنْ يَشْكُرَهُ وَيَحْمَدَهُ (عَلي كُلِّ حالٍ)

نہ اس کی کوئی ضد ہے اور نہ ہی مثل، وہ یکتا اور بے نیاز ہے ، نہ اسکا کوئی باپ ہے نہ بیٹا ، نہ ہمسر۔ وہ خدائے واحد اور رب مجید ہے ، جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، جو ارادہ کرتا ہے پورا کر دیتا ہے، وہ جانتا ہے پس احصا و شمار کر لیتا ہے ، موت و حیات کا مالک، فقر و غنا کا صاحب اختیار ، ہنسانے والا، رلانے والا، قریب کرنے والا ، دور ہٹا دینے والا عطا کرنے والا، روک لینے والا ہے، ملکیت اسی کے لیے ہے اور حمد اسی کے لیے زیبا ہے اور خیر اسکے قبضہ میں ہے ۔ وہ ہر شے پر قادر ہے۔

رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے ۔ اس عزیز و غفار کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے ، وہ دعاؤں کا قبول کرنے والا، کثرت سے عطا کرنے والا، سانسوں کا شمار کرنے والا اور انسان و جنات کا پروردگار ہے ، اسکے لیے کوئی شے مشتبہ نہیں ہے۔ وہ فریاد کرنے والوں کی فریاد سے پریشان نہیں ہوتا اور اسکو گڑگڑانے والوں کا اصرار خستہ حال نہیں کرتا ، نیک کرداروں کا بچانے والا ، طالبان فلاح کو توفیق دینے والا موٴمنین کا مولا اور عالمین کا پالنے والا ہے ۔ اسکا ہر مخلوق پر یہ حق ہے کہ وہ ہر حال میں اسکی حمد و ثنا کرے۔

أَحْمَدُهُ كَثيراً وَأَشْكُرُهُ دائماً عَلَي السَّرّاءِ والضَّرّاءِ وَالشِّدَّةِ وَالرَّخاءِ، وَأُومِنُ بِهِ و بِمَلائكَتِهِ وكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ. أَسْمَعُ لاِمْرِهِ وَاُطيعُ وَأُبادِرُ إِلي كُلِّ ما يَرْضاهُ وَأَسْتَسْلِمُ لِما قَضاهُ، رَغْبَةً في طاعَتِهِ وَ خَوْفاً مِنْ عُقُوبَتِهِ، لاِنَّهُ الله الَّذي لا يُؤْمَنُ مَكْرُهُ وَلا يُخافُ جَورُهُ.

ہم اس کی بے نہایت حمد کرتے ہیں اور ہمیشہ خوشی ، غمی، سختی اور آسائش میں اس کا شکر ادا کرتے ہیں ، میں اس پر اور اسکے ملائکہ ، اس کے رسولوں اور اسکی کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں، اسکے حکم کو سنتا ہوں اور اطاعت کرتا ہوں ، اسکی مرضی کی طرف سبقت کرتا ہوں اور اسکے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہوں، چونکہ اسکی اطاعت میں رغبت ہے اور اس کے عتاب کے خوف کی بناء پر کہ نہ کوئی اسکی تدبیر سے بچ سکتا ہے اور نہ کسی کو اسکے ظلم کا خطرہ ہے۔

دوسرا حصہ: خداوند کا ایک مہم مطلب کا حکم دینا:

وَأُقِرُّ لَهُ عَلي نَفْسي بِالْعُبُودِيَّةِ وَ أَشْهَدُ لَهُ بِالرُّبُوبِيَّةِ، وَأُؤَدّي ما أَوْحي بِهِ إِلَي حَذَراً مِنْ أَنْ لا أَفْعَلَ فَتَحِلَّ بي مِنْهُ قارِعَةٌ لا يَدْفَعُها عَنّي أَحَدٌ وَإِنْ عَظُمَتْ حيلَتُهُ وَصَفَتْ خُلَّتُهُ ، لا إِلا هَو إِلاَّ هُوَ - لاِنَّهُ قَدْ أَعْلَمَني أَنِّي إِنْ لَمْ أُبَلِّغْ ما أَنْزَلَ إِلَي (في حَقِّ عَلِي) فَما بَلَّغْتُ رِسالَتَهُ، وَقَدْ ضَمِنَ لي تَبارَكَ وَتَعالَي الْعِصْمَةَ (مِنَ النّاسِ) وَ هُوَ الله الْكافِي الْكَريمُ.

میں اپنے لیے بندگی اور اسکے لیے ربوبیت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے لیے اس کی ربوبیت کی گواہی دیتا ہوں، اسکے پیغام وحی کو پہنچانا چاہتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوتاہی کی شکل میں وہ عذاب نازل ہو جائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ ہو اگرچہ بڑی تدبیر سے کام لیا جائے اور اس کی دوستی خالص ہے۔ اس خدائے وحدہ لا شریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ پہنچایا جو اس نے علی (ع) کے متعلق مجھ پر نازل فرمایا ہے، تو اسکی رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اس نے میرے لیے لوگوں کے شر سے حفاظت کی ضمانت لی ہے اور خدا ہمارے لیے کافی اور بہت زیادہ کرم کرنے والا ہے۔

فَأَوْحي إِلَي: (بِسْمِ الله الرَّحْمنِ الرَّحيمِ، يا أَيُهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ - في عَلِي يَعْني فِي الْخِلاَفَةِ لِعَلِي بْنِ أَبي طالِبٍ - وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَالله يَعْصِمُكَ مِنَ النّاسِ).

مَعاشِرَ النّاسِ، ما قَصَّرْتُ في تَبْليغِ ما أَنْزَلَ الله تَعالي إِلَي، وَ أَنَا أُبَيِّنُ لَكُمْ سَبَبَ هذِهِ الْآيَةِ: إِنَّ جَبْرئيلَ هَبَطَ إِلَي مِراراً ثَلاثاً يَأْمُرُني عَنِ السَّلامِ رَبّي - وَ هُو السَّلامُ - أَنْ أَقُومَ في هذَا الْمَشْهَدِ فَأُعْلِمَ كُلَّ أَبْيَضَ وَأَسْوَدَ: أَنَّ عَلِي بْنَ أَبي طالِبٍ أَخي وَ وَصِيّي وَ خَليفَتي (عَلي أُمَّتي) وَالْإِمامُ مِنْ بَعْدي، الَّذي مَحَلُّهُ مِنّي مَحَلُّ هارُونَ مِنْ مُوسي إِلاَّ أَنَّهُ لا نَبِي بَعْدي وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بَعْدَ الله وَ رَسُولِهِ.

وَقَدْ أَنْزَلَ الله تَبارَكَ وَ تَعالي عَلَي بِذالِكَ آيَةً مِنْ كِتابِهِ (هِي): (إِنَّما وَلِيُّكُمُ الله وَ رَسُولُهُ وَالَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمُونَ الصَّلاةَ وَيُؤْتونَ الزَّكاةَ وَ هُمْ راكِعُونَ)، وَ عَلِي بْنُ أَبي طالِبٍ الَّذي أَقامَ الصَّلاةَ وَ آتَي الزَّكاةَ وَهُوَ راكِعٌ يُريدُ الله عَزَّوَجَلَّ في كُلِّ حالٍ.

اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ہے کہ :

بِسم اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، یٰا اٴَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰا اُنزِلَ اِلَیکَ مِنْ رَبِّکَ (فی عَلِیٍّ یَعْنی فِی الْخِلاٰفَةِ لِعَلِیِّ بْنِ اٴَبی طٰالِبٍ) وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰا بَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النّٰاسِ ،

اے رسول! جو حکم تمہاری طرف علی (ع) (یعنی علی بن ابی طالب کی خلافت) کے بارے میں نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دو، اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور الله تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا،

سوره  مائدہ آیت 67

ایھا الناس! میں نے حکم کی تعمیل میں کوئی کوتاہی نہیں کی اور میں اس آیت کے نازل ہونے کا سبب واضح کر دینا چاہتا ہوں :

جبرائیل تین بار میرے پاس خداوندِ سلام پروردگار (کہ وہ سلام ہے ) کا یہ حکم لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پر ٹہر کر سفید و سیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالب (ع)  میرے بھائی ، وصی، جانشین اور میرے بعد امام ہیں، ان کی منزل میرے لیے ویسی ہی ہے، جیسے موسیٰ کے لیے ہارون کی تھی ۔ فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا، وہ اللہ و رسول کے بعد تمہارے حاکم ہیں اور اس سلسلہ میں خدا نے اپنی کتاب میں مجھ پر یہ آیت نازل فرمائی ہے :

اِنَّمٰا وَلِیُّکُمُ اللهُ وَرَسُوْلُہُ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلاٰةَ وَیُوٴْتُوْنَ الزَّکٰاةَ وَھُمْ رٰاکِعُونَ ،

بس تمہارا ولی الله ہے اور اسکا رسول اور وہ صاحبان ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰة ادا کرتے ہیں،

سوره  مائدہ آیت 55

علی بن ابی طالب (ع) نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوٰة دی ہے وہ ہر حال میں رضائے الٰہی کے طلب گار ہیں۔

وَسَأَلْتُ جَبْرَئيلَ أَنْ يَسْتَعْفِي لِي (السَّلامَ) عَنْ تَبْليغِ ذالِكَ إِليْكُمْ – أَيُّهَا النّاسُ - لِعِلْمي بِقِلَّةِ الْمُتَّقينَ وَكَثْرَةِ الْمُنافِقينَ وَإِدغالِ اللّائمينَ وَ حِيَلِ الْمُسْتَهْزِئينَ بِالْإِسْلامِ، الَّذينَ وَصَفَهُمُ الله في كِتابِهِ بِأَنَّهُمْ يَقُولُونَ بِأَلْسِنَتِهِمْ ما لَيْسَ في قُلوبِهِمْ، وَيَحْسَبُونَهُ هَيِّناً وَ هُوَ عِنْدَ الله عَظيمٌ.

وَكَثْرَةِ أَذاهُمْ لي غَيْرَ مَرَّةٍ حَتّي سَمَّوني أُذُناً وَ زَعَمُوا أَنِّي كَذالِكَ لِكَثْرَةِ مُلازَمَتِهِ إِيّي وَ إِقْبالي عَلَيْهِ (وَ هَواهُ وَ قَبُولِهِ مِنِّي) حَتّي أَنْزَلَ الله عَزَّوَجَلَّ في ذالِكَ (وَ مِنْهُمُ الَّذينَ يُؤْذونَ النَّبِي وَ يَقولونَ هُوَ أُذُنٌ، قُلْ أُذُنُ - (عَلَي الَّذينَ يَزْعُمونَ أَنَّهُ أُذُنٌ) - خَيْرٍ لَكُمْ، يُؤْمِنُ بِالله وَ يُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنينَ) الآيَةُ.

میں نے جبرائیل کے ذریعہ خدا سے یہ گذارش کی کہ مجھے اس وقت تمہارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لیے کہ میں متقین کی قلت اور منافقین کی کثرت ، فساد برپا کرنے والے ، ملامت کرنے والے اور اسلام کا مذاق اڑانے والے منافقین کی مکاریوں سے با خبر ہوں ، جن کے بارے میں خدا نے صاف کہہ دیا ہے کہ: یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے ، اور یہ اسے معمولی بات سمجھتے ہیں حالانکہ پروردگار کے نزدیک یہ بہت بڑی بات ہے ، اسی طرح منافقین نے بارہا مجھے اذیت پہنچائی ہے، یہاں تک کہ وہ مجھے ، اُذُنْ: ہر بات پر کان دہرنے والا کہنے لگے اور ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ہی ہوں چونکہ اس (علی) کے ہمیشہ میرے ساتھ رہنے، اس کی طرف متوجہ رہنے، اور اس کے مجھے قبول کرنے کی وجہ سے یہاں تک کہ خداوند عالم نے اس سلسلہ میں آیت نازل کی ہے:

وَمِنْھُمُ الَّذِیْنَ یُوْذُوْنَ النَّبِیَّ وَیَقُوْلُوْنَ ھُوَ اُذُنٌ،قُلْ اُذُنُ عَلَی الَّذِیْنَ یَزْعَمُوْنَ اَنَّہُ اُذُنٌ خَیْرٍ لَکُمْ،یُوٴمِنُ بِاللّٰہِ وَ یُوٴْمِنُ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ ،

اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو رسول کو اذیت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بس کان ہی ہیں، (اے رسول) تم کہہ دو کہ (کان تو ہیں مگر) تمہاری بھلائی (سننے ) کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مؤمنین (کی باتوں) کا یقین رکھتے ہیں۔

سوره  توبہ آیت 61

وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّي الْقائلينَ بِذالِكَ بِأَسْمائهِمْ لَسَمَّيْتُ وَأَنْ أُوْمِئَ إِلَيْهِمْ بِأَعْيانِهِمْ لَأَوْمَأْتُ وَأَنْ أَدُلَّ عَلَيْهِمُ لَدَلَلْتُ، وَلكِنِّي وَالله في أُمورِهمْ قَدْ تَكَرَّمْتُ. وَكُلُّ ذالِكَ لا يَرْضَي الله مِنّي إِلاّ أَنْ أُبَلِّغَ ما أَنْزَلَ الله إِلَي (في حَقِّ عَلِي)، ثُمَّ تلا: يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ - في حَقِّ عَلِي - وَ انْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَالله يَعْصِمُكَ مِنَ النّاسِ.

ورنہ میں چاہوں تو اُذُنْ کہنے والوں میں سے ایک ایک کا نام بھی بتا سکتا ہوں، اگر میں چاہوں تو ان کی طرف اشارہ کر سکتا ہوں اور اگر چاہوں تو تمام نشانیوں کے ساتھ ان کا تعارف بھی کرا سکتا ہوں ، لیکن میں ان معاملات میں کرم اور بزرگی سے کام لیتا ہوں۔

لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضیٴ خدا یہی ہے کہ میں اس حکم کی تبلیغ کر دوں۔

اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی :

یٰا اٴَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰا اُنزِلَ اِلَیکَ مِنْ رَبِّک (فِیْ حَقِّ عَلِیْ )وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰا بَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النّٰاسِ ،

اے رسول! جو حکم تمہاری طرف علی (ع) کے سلسلہ میں نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دو، اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور الله تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔

سوره  مائدہ آیت 67

تیسرا حصہ:  بارہ اماموں کی امامت و ولایت کا رسمی طور پر اعلان کرنا:

فَاعْلَمُوا مَعاشِرَ النّاسِ (ذالِكَ فيهِ وَافْهَموهُ وَاعْلَمُوا) أَنَّ الله قَدْ نَصَبَهُ لَكُمْ وَلِيّاً وَإِماماً فَرَضَ طاعَتَهُ عَلَي الْمُهاجِرينَ وَالْأَنْصارِ وَ عَلَي التّابِعينَ لَهُمْ بِإِحْسانٍ، وَ عَلَي الْبادي وَالْحاضِرِ، وَ عَلَي الْعَجَمِي وَالْعَرَبي، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلوكِ وَالصَّغيرِ وَالْكَبيرِ، وَ عَلَي الْأَبْيَضِ وَالأَسْوَدِ، وَ عَلي كُلِّ مُوَحِّدٍ.

ماضٍ حُكْمُهُ، جازٍ قَوْلُهُ، نافِذٌ أَمْرُهُ، مَلْعونٌ مَنْ خالَفَهُ، مَرْحومٌ مَنْ تَبِعَهُ وَ صَدَّقَهُ، فَقَدْ غَفَرَ الله لَهُ وَلِمَنْ سَمِعَ مِنْهُ وَ أَطاعَ لَهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّهُ آخِرُ مَقامٍ أَقُومُهُ في هذا الْمَشْهَدِ، فَاسْمَعوا وَ أَطيعوا وَانْقادوا لاِمْرِ (الله) رَبِّكُمْ، فَإِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ هُوَ مَوْلاكُمْ وَإِلاهُكُمْ، ثُمَّ مِنْ دونِهِ رَسولُهُ وَنَبِيُهُ الْمخاطِبُ لَكُمْ، ثُمَّ مِنْ بَعْدي عَلي وَلِيُّكُمْ وَ إِمامُكُمْ بِأَمْرِ الله رَبِّكُمْ، ثُمَّ الْإِمامَةُ في ذُرِّيَّتي مِنْ وُلْدِهِ إِلي يَوْمٍ تَلْقَوْنَ الله وَرَسولَهُ.

لوگو! جان لو (اس سلسلہ میں خبر دار رہو اس کو سمجھو اور مطلع ہو جاؤ) ہو کہ اللہ نے علی کو تمہارا ولی اور امام بنا دیا ہے اور ان کی اطاعت کو تمام مہاجرین ، انصار اور نیکی میں ان کے تابعین اور ہر شہری، دیہاتی، عجمی، عربی، آزاد، غلام، صغیر، کبیر، سیاہ، سفید پر واجب کر دیا ہے ۔ ہر توحید پرست کیلئے ان کا حکم جاری، ان کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ہے ، ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیرو مستحق رحمت ہے۔ جو ان کی تصدیق کرے گا اور ان کی بات سن کر اطاعت کرے گا اللہ اسکے گناہوں کو بخش دے گا۔

ایھا الناس ! یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ہے لہٰذا میری بات سنو ، اور اطاعت کرو اور اپنے پرور دگار کے حکم کو تسلیم کرو، اللہ تمہارا رب ، ولی اور پرور دگار ہے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد (ص) تمہارا حاکم ہے، جو آج تم سے خطاب کر رہا ہے۔ اس کے بعد علی تمہارا ولی اور بحکم خدا تمہارا امام ہے  اس کے بعد امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تمہارے خدا و رسول سے ملاقات کرنے کے دن تک باقی رہے گی۔

لا حَلالَ إِلاّ ما أَحَلَّهُ الله وَ رَسُولُهُ وَهُمْ، وَلا حَرامَ إِلاّ ما حَرَّمَهُ الله (عَلَيْكُمْ) وَ رَسُولُهُ وَ هُمْ، وَالله عَزَّوَجَلَّ عَرَّفَنِي الْحَلالَ وَالْحَرامَ وَأَنَا أَفْضَيْتُ بِما عَلَّمَني رَبِّي مِنْ كِتابِهِ وَحَلالِهِ وَ حَرامِهِ إِلَيْهِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، علي (فَضِّلُوهُ). ما مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ وَقَدْ أَحْصاهُ الله فِي، وَ كُلُّ عِلْمٍ عُلِّمْتُ فَقَدْ أَحْصَيْتُهُ في إِمامِ الْمُتَّقينَ، وَما مِنْ عِلْمٍ إِلاّ وَقَدْ عَلَّمْتُهُ عَلِيّاً، وَ هُوَ الْإِمامُ الْمُبينُ (الَّذي ذَكَرَهُ الله في سُورَةِ يس: (وَ كُلَّ شَيءٍ أَحْصَيْناهُ في إِمامٍ مُبينٍ۔

مَعاشِرَ النَّاسِ، لا تَضِلُّوا عَنْهُ وَلا تَنْفِرُوا مِنْهُ، وَلا تَسْتَنْكِفُوا عَنْ وِلايَتِهِ، فَهُوَ الَّذي يَهدي إِلَي الْحَقِّ وَيَعْمَلُ بِهِ، وَيُزْهِقُ الْباطِلَ وَيَنْهي عَنْهُ، وَلا تَأْخُذُهُ فِي الله لَوْمَةُ لائِمٍ. أَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِالله وَ رَسُولِهِ (لَمْ يَسْبِقْهُ إِلَي الْايمانِ بي أَحَدٌ)، وَالَّذي فَدي رَسُولَ الله بِنَفْسِهِ، وَالَّذي كانَ مَعَ رَسُولِ الله وَلا أَحَدَ يَعْبُدُ الله مَعَ رَسُولِهِ مِنَ الرِّجالِ غَيْرُهُ.

أَوَّلُ النّاسِ صَلاةً وَ أَوَّلُ مَنْ عَبَدَ الله مَعي. أَمَرْتُهُ عَنِ الله أَنْ يَنامَ في مَضْجَعي، فَفَعَلَ فادِياً لي بِنَفْسِهِ۔

حلال وہی ہے جس کو اللہ ،رسول اور انھوں (بارہ آئمہ ) نے حلال کیا ہے اور حرام وہی ہے جس کو اللہ، رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کیا ہے ۔ اللہ نے مجھے حرام و حلال کی تعلیم دی ہے اور اس نے اپنی کتاب اور حلال و حرام میں سے جس چیز کا مجھے علم دیا تھا وہ سب میں نے اس (علی (ع) ) کے حوالہ کر دیا ہے۔

ایھا الناس علی (ع) کو دوسروں پر فضیلت دو خداوند عالم نے ہر علم کو انکے وجود میں رکھ دیا ہے اور کوئی علم ایسا نہیں ہے جو اللہ نے مجھے عطا نہ کیا ہو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کیا تھا، سب میں نے علی (ع) کے حوالے کر دیا ہے۔ وہ امام مبین ہیں اور خداوند عالم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ :

وَکُلَّ شَیْءٍ اَحْصَیْنَاہُ فِیْ اِمَامٍ مُبِیْنٍ ،

ہم نے ہر چیز کا احصاء امام مبین میں کر دیا ہے ،

سوره  یس آیت 12

ایھا الناس ! علی (ع) سے بھٹک نہ جانا ، ان سے بیزار نہ ہو جانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دینا کہ وہی حق کی طرف ہدایت کرنے والے ، حق پر عمل کرنے والے ، باطل کو فنا کر دینے والے اور اس سے روکنے والے ہیں ، انہیں اس راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں ہوتی۔

وہ سب سے پہلے اللہ و رسول پر ایمان لائے اور وہ دل و جان کو رسول پر قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے، وہ اس وقت  رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں میں سے ان کے علاوہ کوئی عبادت خدا کرنے والا نہ تھا (انھوں نے لوگوں میں سب سے پہلے نماز قائم کی اور میرے ساتھ خدا کی عبادت کی ہے، میں نے خداوند عالم کی طرف سے ان کو اپنے بستر پر لیٹنے کا حکم دیا تو وہ بھی اپنی جان فدا کرتے ہوئے میرے بستر پر سو گئے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، فَضِّلُوهُ فَقَدْ فَضَّلَهُ الله، وَاقْبَلُوهُ فَقَدْ نَصَبَهُ الله.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّهُ إِمامٌ مِنَ الله، وَلَنْ يَتُوبَ الله عَلي أَحَدٍ أَنْكَرَ وِلايَتَهُ وَلَنْ يَغْفِرَ لَهُ، حَتْماً عَلَي الله أَنْ يَفْعَلَ ذالِكَ بِمَنْ خالَفَ أَمْرَهُ وَأَنْ يُعَذِّبَهُ عَذاباً نُكْراً أَبَدَا الْآبادِ وَ دَهْرَ الدُّهورِ. فَاحْذَرُوا أَنْ تُخالِفوهُ. فَتَصْلُوا ناراً وَقودُهَا النَّاسُ وَالْحِجارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكافِرينَ.

ایھا الناس ! انہیں افضل قرار دو کہ انہیں اللہ نے فضیلت دی ہے اور انہیں قبول کرو کہ انہیں اللہ نے امام بنایا ہے۔

ایھا الناس ! وہ اللہ کی طرف سے امام ہیں اور جو ان کی ولایت کا انکار کرے گا نہ اس کی توبہ قبول ہو گی اور نہ اس کی بخشش کا کوئی امکان ہے بلکہ اللہ یقینا اس امر پر مخالفت کرنے والے کے ساتھ ایسا کرے گا اور اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔ لہٰذا تم ان کی مخالفت سے بچو، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جہنم میں داخل ہو جاوٴ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جس کو کفار کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، بي - وَالله – بَشَّرَ الْأَوَّلُونَ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلينَ، وَأَنَا - (وَالله) - خاتَمُ الْأَنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ والْحُجَّةُ عَلي جَميعِ الْمخْلوقينَ مِنْ أَهْلِ السَّماواتِ وَالْأَرَضينَ. فَمَنْ شَكَّ في ذالِكَ فَقَدْ كَفَرَ كُفْرَ الْجاهِلِيَّةِ الْأُولي وَ مَنْ شَكَّ في شَيءٍ مِنْ قَوْلي هذا فَقَدْ شَكَّ في كُلِّ ما أُنْزِلَ إِلَي، وَمَنْ شَكَّ في واحِدٍ مِنَ الْأَئمَّةِ فَقَدْ شَكَّ فِي الْكُلِّ مِنْهُمْ، وَالشَاكُّ فينا فِي النّارِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، حَبانِي الله عَزَّوَجَلَّ بِهذِهِ الْفَضيلَةِ مَنّاً مِنْهُ عَلَي وَ إِحْساناً مِنْهُ إِلَي وَلا إِلاهَ إِلاّ هُوَ، أَلا لَهُ الْحَمْدُ مِنِّي أَبَدَ الْآبِدينَ وَدَهْرَ الدّاهِرينَ وَ عَلي كُلِّ حالٍ.

ایھا الناس ! خدا کی قسم تمام انبیاء علیہم السلام و مرسلین نے مجھے بشارت دی ہے اور میں خاتم الانبیاء و المرسلین اور زمین و آسمان کی تمام مخلوقات کے لیے حجت پرور دگار ہوں، جو اس بات میں شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ جاہلیت جیسا کافر ہو جائے گا اور جس نے میری کسی ایک بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیدیا اور جس نے ہمارے کسی ایک امام کے سلسلہ میں شک کیا اس نے تمام اماموں کے بارے میں شک کیا اور ہمارے بارے میں شک کرنے والے کا انجام جہنم ہے۔

اس بات کا بیان کر دینا بھی ضروری ہے کہ شاید جاہلیت اول کے کفر سے دور جاہلیت کے کفر کے درجہ میں سے شدید ترین درجہ ہے۔

ایھا الناس ! اللہ نے جو مجھے یہ فضیلت عطا کی ہے یہ اس کا کرم اور احسان ہے۔ اس کے علاوہ  کوئی خدا نہیں ہے اور وہ میری طرف سے تا ابد اور ہر حال میں اسکی حمد و سپاس ہے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، فَضِّلُوا عَلِيّاً فَإِنَّهُ أَفْضَلُ النَّاسِ بَعْدي مِنْ ذَكَرٍ و أُنْثي ما أَنْزَلَ الله الرِّزْقَ وَبَقِي الْخَلْقُ.

مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ، مَغْضُوبٌ مَغْضُوبٌ مَنْ رَدَّ عَلَي قَوْلي هذا وَلَمْ يُوافِقْهُ.

أَلا إِنَّ جَبْرئيلَ خَبَّرني عَنِ الله تَعالي بِذالِكَ وَيَقُولُ: « مَنْ عادي عَلِيّاً وَلَمْ يَتَوَلَّهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَتي وَ غَضَبي »، (وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ ما قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُو الله - أَنْ تُخالِفُوهُ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِها - إِنَّ الله خَبيرٌ بِما تَعْمَلُونَ).

مَعاشِرَ النَّاسِ، إِنَّهُ جَنْبُ الله الَّذي ذَكَرَ في كِتابِهِ العَزيزِ، فَقالَ تعالي (مُخْبِراً عَمَّنْ يُخالِفُهُ): (أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ يا حَسْرَتا عَلي ما فَرَّطْتُ في جَنْبِ الله).

ایھا الناس ! علی (ع) کی فضیلت کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ہر مرد و زن سے افضل و برتر ہے۔ جب تک اللہ رزق نازل کر رہا ہے اور اس کی مخلوق باقی ہے۔ جو میری اس بات کو رد کرے اور اس کی موافقت نہ کرے وہ ملعون ہے، ملعون ہے اور مغضوب ہے، مغضوب ہے۔ جبرائیل نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ پرور دگار کا ارشاد ہے کہ جو علی سے دشمنی کرے گا اور انہیں اپنا حاکم تسلیم نہ کرے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ہے، لہٰذا ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل کے لیے کیا تیار کیا ہے۔ اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ راہ حق سے قدم پھسل جائیں اور اللہ تمہارے اعمال سے  با خبر ہے۔

ایھا الناس ! علی (ع) وہ جنب اللہ ہیں جن کا خداوند عالم نے اپنی کتاب میں تذکرہ کیا ہے اور ان کی مخالفت کرنے والے کے بارے میں فرمایا ہے:

اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یَا حَسْرَتَا عَلیٰ مَا فَرَّطَّتُ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ ،

ہائے افسوس کہ میں نے جنب خدا کے حق میں بڑی کوتاہی کی ہے،

مَعاشِرَ النّاسِ، تَدَبَّرُوا الْقُرْآنَ وَ افْهَمُوا آياتِهِ وَانْظُرُوا إِلي مُحْكَماتِهِ وَلا تَتَّبِعوا مُتَشابِهَهُ، فَوَ الله لَنْ يُبَيِّنَ لَكُمْ زواجِرَهُ وَلَنْ يُوضِحَ لَكُمْ تَفْسيرَهُ إِلاَّ الَّذي أَنَا آخِذٌ بِيَدِهِ وَمُصْعِدُهُ إِلي وَشائلٌ بِعَضُدِهِ (وَ رافِعُهُ بِيَدَي) وَ مُعْلِمُكُمْ: أَنَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلاهُ فَهذا عَلِي مَوْلاهُ، وَ هُوَ عَلِي بْنُ أَبي طالِبٍ أَخي وَ وَصِيّي، وَ مُوالاتُهُ مِنَ الله عَزَّوَجَلَّ أَنْزَلَها عَلَي.

 ایھا الناس ! قرآن میں غور کرو ، اس کی آیات کو سمجھو ، محکمات میں غور و فکر کرو اور متشابہات کے پیچھے نہ پڑو۔ خدا کی قسم قرآن مجید کے باطن اور اس کی تفسیر کو اس کے علاوہ اور کوئی واضح نہ کر سکے گا۔

جس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اور جس کا بازو تھام کر میں نے بلند کیا ہے اور جس کے بارے میں یہ بتا رہا ہوں کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا یہ علی (ع) مولا ہے۔ یہ علی بن ابی طالب (ع)  میرا بھائی ہے اور وصی بھی ہے۔ اس کی ولایت کا حکم اللہ کی طرف سے ہے جو مجھ پر نازل ہوا ہے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ عَلِيّاً وَالطَّيِّبينَ مِنْ وُلْدي (مِنْ صُلْبِهِ) هُمُ الثِّقْلُ الْأَصْغَرُ، وَالْقُرْآنُ الثِّقْلُ الْأَكْبَرُ، فَكُلُّ واحِدٍ مِنْهُما مُنْبِئٌ عَنْ صاحِبِهِ وَ مُوافِقٌ لَهُ، لَنْ يَفْتَرِقا حَتّي يَرِدا عَلَي الْحَوْضَ.

أَلا إِنَّهُمْ أُمَناءُ الله في خَلْقِهِ وَ حُكّامُهُ في أَرْضِهِ. أَلا وَقَدْ أَدَّيْتُ.

أَلا وَقَدْ بَلَّغْتُ، أَلا وَقَدْ أَسْمَعْتُ، أَلا وَقَدْ أَوْضَحْتُ، أَلا وَ إِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ قالَ وَ أَنَا قُلْتُ عَنِ الله عَزَّوَجَلَّ، أَلا إِنَّهُ لا «أَميرَ الْمُؤْمِنينَ» غَيْرَ أَخي هذا، أَلا لا تَحِلُّ إِمْرَةُ الْمُؤْمِنينَ بَعْدي لاِحَدٍ غَيْرِهِ.

ایھا الناس ! علی (ع) اور ان کی نسل سے میری پاکیزہ اولاد ثقل اصغر ہیں اور قرآن ثقل اکبر ہے، ان میں سے ہر ایک دوسرے کی خبر دیتا ہے اور اس سے جدا نہ ہو گا، یہاں تک کہ دونوں حوض کوثر پر وارد ہوں گے، جان لو ! میرے یہ فرزند مخلوقات میں خدا کے امین اور زمین میں خدا کے حکام ہیں۔

آگاہ ہو جاوٴ میں نے ادا کر دیا، میں نے پیغام کو پہنچا دیا۔ میں نے بات سنا دی، میں نے حق کو واضح کر دیا، آگاہ ہو جاوٴ جو اللہ نے کہا وہ میں نے دہرا دیا۔ پھر آگاہ ہو جاوٴ کہ امیر المؤمنین میرے اس بھائی کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور اس کے علاوہ یہ منصب کسی دوسرے کے لیے مناسب نہیں ہے۔

ثم قال: « ايها النَّاسُ، مَنْ اَوْلي بِكُمْ مِنْ اَنْفُسِكُمْ ؟ قالوا: الله و رَسُولُهُ. فَقالَ: اَلا من كُنْتُ مَوْلاهُ فَهذا عَلي مَوْلاهُ، اللهمَّ والِ مَنْ والاهُ و عادِ مَنْ عاداهُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ واخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ.

اے لوگو ! تم پر تم سے زیادہ کون حق رکھتا ہے ؟ سب نے کہا: خدا اور اسکا رسول، پھر فرمایا: آگاہ ہو جاؤ جس جس کا میں مولا ہوں تو یہ علی بھی اس اس کا مولا ہے، اے خدا اس سے محبت فرما جو اس سے محبت کرے اور اس سے دشمنی فرما جو اس سے دشمنی کرے اور اسکی مدد فرما جو اسکی مدد کرے اور اسکی مدد نہ فرما جو اسکی مدد نہ کرے۔

چوتھا حصہ: رسول خدا  (ص)کے ہاتھوں پر امیر المؤمنین(ع) کا بلند ہونا:

مَعاشِرَ النّاسِ، هذا عَلِي أخي وَ وَصيي وَ واعي عِلْمي، وَ خَليفَتي في اُمَّتي عَلي مَنْ آمَنَ بي وَعَلي تَفْسيرِ كِتابِ الله عَزَّوَجَلَّ وَالدّاعي إِلَيْهِ وَالْعامِلُ بِما يَرْضاهُ وَالْمحارِبُ لاِعْدائهِ وَالْمُوالي عَلي طاعَتِهِ وَالنّاهي عَنْ مَعْصِيَتِهِ. إِنَّهُ خَليفَةُ رَسُولِ الله وَ أَميرُ الْمُؤْمِنينَ وَالْإمامُ الْهادي مِنَ الله، وَ قاتِلُ النّاكِثينَ وَالْقاسِطينَ وَالْمارِقينَ بِأَمْرِ الله. يَقُولُ الله: (ما يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَي).

بِأَمْرِكَ يا رَبِّ أَقولُ: اَلَّلهُمَّ والِ مَنْ والاهُ وَعادِ مَنْ عاداهُ (وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ) وَالْعَنْ مَنْ أَنْكَرَهُ وَاغْضِبْ عَلي مَنْ جَحَدَ حَقَّهُ.

(اس کے بعد علی (ع) کو اپنے ہاتھوں پر پکڑ کر بلند کیا، یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب حضرت علی علیہ السلام منبر پر پیغمبر اسلام (ص) سے ایک زینہ نیچے کھڑے ہوئے تھے اور آنحضرت (ص) کے دائیں طرف مائل تھے گویا دونوں ایک ہی مقام پر کھڑے ہوئے تھے۔)

اس کے بعد پیغمبر اسلام (ص) نے اپنے دست مبارک سے حضرت علی علیہ السلام کو بلند کیا اور ان کے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھایا اور علی (ع) کو اتنا بلند کیا کہ آپ (ع) کے قدم مبارک آنحضرت (ص) کے گھٹنوں کے برابر آ گئے۔ اس کے بعد آپ (ص)  نے فرمایا :

ایھا الناس ! یہ علی (ع)  میرا بھائی اور وصی اور میرے علم کا مخزن اور میری امت میں سے مجھ پر ایمان لانے والوں کے لیے میرا خلیفہ ہے اور کتاب خدا کی تفسیر کی رو سے بھی میرا جانشین ہے، یہ خدا کی طرف دعوت دینے والا ، اس کی مرضی کے مطابق عمل کرنے والا ، اس کے دشمنوں سے جہاد کرنے والا، اس کی اطاعت پر ساتھ دینے والا ، اس کی معصیت سے روکنے والا ہے۔

یہ اس کے رسول کا جانشین اور مؤمنین کا امیر ، ہدایت کرنے والا امام ہے اور ناکثین (بیعت شکن) قاسطین (ظالم) اور مارقین خارجی افراد سے جہاد کرنے والا ہے۔

خداوند عالم فرماتا ہے : مٰا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ،                    میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے،

خدایا تیرے حکم سے کہہ رہا ہوں۔ خدایا علی (ع) کے دوست کو دوست رکھ اور علی (ع) کے دشمن کو دشمن قرار دے ، جو علی (ع) کی مدد کرے، اس کی مدد کرنا اور جو علی (ع) کو ذلیل و رسوا کرے تو اس کو ذلیل و رسوا کرنا، ان کے منکر پر لعنت کرنا اور ان کے حق کا انکار کرنے والے پر غضب نازل کرنا۔

اللهمَّ إِنَّكَ أَنْزَلْتَ الْآيَةَ في عَلِي وَلِيِّكَ عِنْدَ تَبْيينِ ذالِكَ وَنَصْبِكَ إِيّاهُ لِهذَا الْيَوْمِ: (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتي وَ رَضيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ ديناً)، (وَ مَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلامِ ديناً فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخاسِرينَ). اللهمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ بَلَّغْتُ.

پروردگارا ! تو نے اس مطلب کو بیان کرتے وقت اور آج کے دن علی (ع) کو تاج ولایت پہناتے وقت علی (ع) کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی:

الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دینَکُمْ وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتی وَرَضیتُ لَکُمْ الاِسْلاٰمَ دیناً ،

آج میں نے دین کو کامل کر دیا ، نعمت کو تمام کر دیا اور اسلام کو پسندیدہ دین قرار دیدیا۔

سوره  ما ئدہ آیت 3

وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الاِسْلاٰمِ دیناً فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْآخِرَةِ مِنَ الْخاسِرینَ ،

اور جو اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش کرے گا، وہ دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ شخص آخرت میں خسارہ والوں میں سے ہو گا۔

سوره  آل عمران آیت 85

پروردگارا میں تجھے گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں نے تیرے حکم کی تبلیغ کر دی ہے۔

پانچواں حصہ:  امت اسلامی کا مسئلہ امامت پر توجہ دینے پر زور:

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّما أَكْمَلَ الله عَزَّوَجَلَّ دينَكُمْ بِإِمامَتِهِ. فَمَنْ لَمْ يَأْتَمَّ بِهِ وَبِمَنْ يَقُومُ مَقامَهُ مِنْ وُلْدي مِنْ صُلْبِهِ إِلي يَوْمِ الْقِيامَةِ وَالْعَرْضِ عَلَي الله عَزَّوَجَلَّ فَأُولئِكَ الَّذينَ حَبِطَتْ أَعْمالُهُمْ (فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ) وَ فِي النّارِ هُمْ خالِدُونَ، (لا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذابُ وَلا هُمْ يُنْظَرونَ).

ایھا الناس ! اللہ نے دین کی تکمیل علی (ع) کی امامت سے کی ہے ۔ لہٰذا جو علی (ع) اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا، اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال برباد ہو جائیں گے اور وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کوئی رعائت نہ ہو گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

مَعاشِرَ النّاسِ، هذا عَلِي، أَنْصَرُكُمْ لي وَأَحَقُّكُمْ بي وَأَقْرَبُكُمْ إِلَي وَأَعَزُّكُمْ عَلَي، وَالله عَزَّوَجَلَّ وَأَنَاعَنْهُ راضِيانِ. وَ ما نَزَلَتْ آيَةُ رِضاً (في الْقُرْآنِ) إِلاّ فيهِ، وَلا خاطَبَ الله الَّذينَ آمَنُوا إِلاّ بَدَأ بِهِ، وَلا نَزَلَتْ آيَةُ مَدْحٍ فِي الْقُرْآنِ إِلاّ فيهِ، وَلا شَهِدَ الله بِالْجَنَّةِ في (هَلْ أَتي عَلَي الْاِنْسانِ) إِلاّلَهُ، وَلا أَنْزَلَها في سِواهُ وَلا مَدَحَ بِها غَيْرَهُ.

ایھا الناس ! یہ علی (ع) ہے، تم میں سب سے زیادہ میری مدد کرنے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ہے۔ اللہ اور میں دونوں اس سے راضی ہیں۔ قرآن کریم میں جو بھی رضا کی آیت ہے، وہ اسی کے بارے میں ہے اور جہاں بھی یا ایھا الذین آمنوا کہا گیا ہے، اس کا پہلا مخاطب یہی ہے، قرآن میں ہر آیت مدح اسی کے بارے میں ہے۔  سوره  ھل اتیٰ میں جنت کی شہادت صرف اسی کے حق میں دی گئی ہے اور یہ سورہ اس کے علاوہ کسی غیر کی مدح میں نازل نہیں ہوا۔

مَعاشِرَ النّاسِ، هُوَ ناصِرُ دينِ الله وَالْمجادِلُ عَنْ رَسُولِ الله، وَ هُوَ التَّقِي النَّقِي الْهادِي الْمَهْدِي. نَبِيُّكُمْ خَيْرُ نَبي وَ وَصِيُّكُمْ خَيْرُ وَصِي (وَبَنُوهُ خَيْرُ الْأَوْصِياءِ).

مَعاشِرَ النّاسِ، ذُرِّيَّةُ كُلِّ نَبِي مِنْ صُلْبِهِ، وَ ذُرِّيَّتي مِنْ صُلْبِ (أَميرِ الْمُؤْمِنينَ) عَلِي.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ إِبْليسَ أَخْرَجَ آدَمَ مِنَ الْجَنَّةِ بِالْحَسَدِ، فَلا تَحْسُدُوهُ فَتَحْبِطَ أَعْمالُكُمْ وَتَزِلَّ أَقْدامُكُمْ، فَإِنَّ آدَمَ أُهْبِطَ إِلَي الْأَرضِ بِخَطيئَةٍ واحِدَةٍ، وَهُوَ صَفْوَةُ الله عَزَّوَجَلَّ، وَكَيْفَ بِكُمْ وَأَنْتُمْ أَنْتُمْ وَ مِنْكُمْ أَعْداءُ الله،

أَلا وَ إِنَّهُ لا يُبْغِضُ عَلِيّاً إِلاّ شَقِي، وَ لا يُوالي عَلِيّاً إِلاَّ تَقِي، وَ لا يُؤْمِنُ بِهِ إِلاّ مُؤْمِنٌ مُخْلِصٌ.

ایھا الناس ! یہ دین خدا کا مدد گار ، رسول خدا (ص) سے دفاع کرنے والا ، متقی ، پاکیزہ صفت ، ہادی اور مہدی ہے۔ تمہارا نبی سب سے بہترین نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ہے اور اس کی اولاد بہترین اوصیاء ہیں۔

ایھا الناس ! ہر نبی کی ذریت اس کے صلب سے ہوتی ہے اور میری ذریت علی (ع) کے صلب سے ہے۔

ایھا الناس ! ابلیس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوا دیا لہٰذا خبر دار تم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمہارے اعمال برباد ہو جائیں ، اور تمہارے قدموں میں لغزش پیدا ہو جائے ، آدم صفی اللہ ہونے کے باوجود ایک ترک اولیٰ پر زمین میں بھیج دئیے گئے ، تو تم کیا ہو اور تمہاری کیا حقیقت ہے۔ تم میں دشمنان خدا بھی پائے جاتے ہیں، یاد رکھو علی کا دشمن صرف شقی ہو گا اور علی کا دوست صرف تقی ہو گا، اس پر ایمان رکھنے والا صرف مؤمن مخلص ہی ہو سکتا ہے۔

وَ في عَلِي - وَالله - نَزَلَتْ سُورَةُ الْعَصْر: (بِسْمِ الله الرَّحْمنِ الرَّحيمِ، وَالْعَصْرِ، إِنَّ الْإِنْسانَ لَفي خُسْرٍ) (إِلاّ عَليّاً الّذي آمَنَ وَ رَضِي بِالْحَقِّ وَالصَّبْرِ).

مَعاشِرَ النّاسِ، قَدِ اسْتَشْهَدْتُ الله وَبَلَّغْتُكُمْ رِسالَتي وَ ما عَلَي الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاغُ الْمُبينُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، (إتَّقُو الله حَقَّ تُقاتِهِ وَلا تَموتُنَّ إِلاّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ).

 اور خدا کی قسم علی (ع) کے بارے میں ہی سوره  عصر نازل ہوا  ہے۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْر ،

بنام خدائے رحمن و رحیم، قسم ہے عصر (زمانے) کی ، بیشک انسان خسارے میں ہے، مگر علی (ع) جو ایمان لا ئے اور حق اور صبر پر راضی ہوئے۔

ایھا الناس ! میں نے خدا کو گواہ بنا کر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ایھا الناس ! اللہ سے ڈرو ، جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے اور خبر دار ! اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گزار نہ ہو جاؤ ۔

چھٹا حصہ: منافقوں کی کار شکنیوں کی طرف اشارہ:

مَعاشِرَ النّاسِ، (آمِنُوا بِالله وَ رَسُولِهِ وَالنَّورِ الَّذي أُنْزِلَ مَعَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَطْمِسَ وُجُوهاً فَنَرُدَّها عَلي أَدْبارِها أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَما لَعَنَّا أَصْحابَ السَّبْتِ). (بالله ما عَني بِهذِهِ الْآيَةِ إِلاَّ قَوْماً مِنْ أَصْحابي أَعْرِفُهُمْ بِأَسْمائِهِمْ وَأَنْسابِهِمْ، وَقَدْ أُمِرْتُ بِالصَّفْحِ عَنْهُمْ فَلْيَعْمَلْ كُلُّ امْرِئٍ عَلي ما يَجِدُ لِعَلِي في قَلْبِهِ مِنَ الْحُبِّ وَالْبُغْضِ).

مَعاشِرَ النّاسِ، النُّورُ مِنَ الله عَزَّوَجَلَّ مَسْلوكٌ فِي ثُمَّ في عَلِي بْنِ أَبي طالِبٍ، ثُمَّ فِي النَّسْلِ مِنْهُ إِلَي الْقائِمِ الْمَهْدِي الَّذي يَأْخُذُ بِحَقِّ الله وَ بِكُلِّ حَقّ هُوَ لَنا، لاِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ قَدْ جَعَلَنا حُجَّةً عَلَي الْمُقَصِّرينَ وَالْمعُانِدينَ وَالْمخالِفينَ وَالْخائِنينَ وَالْآثِمينَ وَالّظَالِمينَ وَالْغاصِبينَ مِنْ جَميعِ الْعالَمينَ.

ایھا الناس ! اللہ اس کے رسول (ص) اور اس نور پر ایمان لاوٴ جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ قبل اس کے کہ خدا کچھ چہروں کو بگاڑ کر انہیں پشت کی طرف پھیر دے یا ان پر اصحاب سبت کی طرح لعنت کرے۔

جملہ جو شخص اپنے دل میں علی (ع) سے محبت اور بغض کے مطابق عمل کرتا ہے کی آٹھویں حصہ کے دوسرے جزء میں وضاحت کی جائے گی۔

خدا کی قسم اس آیت سے میرے اصحاب کی ایک قوم کا قصد کیا گیا ہے کہ جن کے نام و نسب سے میں آشنا ہوں، لیکن مجھے ان سے پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ پس ہر انسان اپنے دل میں حضرت علی علیہ السلام کی محبت یا بغض کے مطابق عمل کرتا ہے۔

ایھا الناس ! نور کی پہلی منزل میں ہوں، میرے بعد علی (ع) اور ان کے بعد ان کی نسل ہے اور یہ سلسلہ اس مہدی قائم تک برقرار رہے گا جو اللہ کا حق اور ہمارا حق حاصل کرے گا چونکہ اللہ نے ہم کو تمام مقصرین ، معاندین ، مخالفین ، خائنین ، آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ہے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، أُنْذِرُكُمْ أَنّي رَسُولُ الله قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِي الرُّسُلُ، أَفَإِنْ مِتُّ أَوْ قُتِلْتُ انْقَلَبْتُمْ عَلي أَعْقابِكُمْ ؟ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلي عَقِبَيْهِ فَلَنْهان يَضُرَّ الله شَيْئاً وَسَيَجْزِي الله الشّاكِرينَ (الصّابِرينَ). أَلا وَإِنَّ عَلِيّاً هُوَ الْمَوْصُوفُ بِالصَّبْرِ وَالشُّكْرِ، ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدي مِنْ صُلْبِهِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، لا تَمُنُّوا عَلَي بِإِسْلامِكُمْ، بَلْ لا تَمُنُّوا عَلَي الله فَيُحْبِطَ عَمَلَكُمْ وَيَسْخَطَ عَلَيْكُمْ وَ يَبْتَلِيَكُمْ بِشُواظٍ مِنْ نارٍ وَنُحاسٍ، إِنَّ رَبَّكُمْ لَبِالْمِرْصادِ.

ایھا الناس ! میں تمہیں با خبر کرنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے لیے اللہ کا نمائندہ ہوں جس سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں، تو کیا میں مر جاوٴں یا قتل ہو جاؤں تو تم اپنے پرانے دین پر پلٹ جاوٴ گے ؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جائے گا، وہ اللہ کا کوئی نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا ہے۔ آگاہ ہو جاوٴ کہ علی (ع) کے صبر و شکر کی تعریف کی گئی ہے اور ان کے بعد میری اولاد کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ہے۔ جو ان کے صلب سے ہے۔

ایھا الناس ! مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو بلکہ خدا پر بھی احسان نہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو نیست و نابود کر دے اور تم سے ناراض ہو جائے ، اور تمہیں آگ اور پگھلے ہوئے تانبے کے عذاب میں مبتلا کر دے تمہارا پروردگار مسلسل تم کو نگاہ میں رکھے ہوئے ہے۔

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ بَعْدي أَئمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَي النّارِ وَيَوْمَ الْقِيامَةِ لا يُنْصَرونَ. مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ الله وَأَنَا بَريئانِ مِنْهُمْ.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّهُمْ وَأَنْصارَهُمْ وَأَتْباعَهُمْ وَأَشْياعَهُمْ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النّارِ وَلَبِئْسَ مَثْوَي الْمُتَكَبِّرِينَ. أَلا إِنَّهُمْ أَصْحابُ الصَّحيفَةِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ في صَحيفَتِهِ!!

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنِّي أَدَعُها إِمامَةً وَ وِراثَةً (في عَقِبي إِلي يَوْمِ الْقِيامَةِ)، وَقَدْ بَلَّغْتُ ما أُمِرتُ بِتَبْليغِهِهان حُجَّةً عَلي كُلِّ حاضِرٍ وَغائبٍ وَ عَلي كُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ شَهِدَ أَوْ لَمْ يَشْهَدْ، وُلِدَ أَوْ لَمْ يُولَدْ، فَلْيُبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ وَالْوالِدُ الْوَلَدَ إِلي يَوْمِ الْقِيامَةِ. وَسَيَجْعَلُونَ الْإِمامَةَ بَعْدي مُلْكاً وَ اغْتِصاباً، (أَلا لَعَنَ الله الْغاصِبينَ الْمُغْتَصبينَ)، وَعِنْدَها سَيَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَا الثَّقَلانِ (مَنْ يَفْرَغُ) وَيُرْسِلُ عَلَيْكُما شُواظٌ مِنْ نارٍ وَنُحاسٌ فَلا تَنْتَصِرانِ.

  ایھا الناس ! عنقریب میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔ اللہ اور میں دونوں ان لوگوں سے بیزار ہیں۔

ایھا الناس ! یہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں ہوں گے اور یہ متکبر لوگوں کا بدترین ٹھکانہ ہے۔ آگاہ ہو جاوٴ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ ہیں، لہٰذا تم میں سے ہر ایک اپنے  صحیفہ پر نظر رکھے۔

راوی کہتا ہے : جس وقت پیغمبر اکرم (ص) نے اپنی زبان مبارک سے صحیفہ ملعونہ کا نام ادا کیا تو اکثر لوگ آپ کے اس کلام کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذہان میں سوال ابھرنے لگے صرف لوگوں کی قلیل جماعت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجھ پائی۔

ایھا الناس ! آگاہ ہو جاوٴ کہ میں خلافت کو امامت اور وراثت کے طور پر قیامت تک کے لیے اپنی اولاد میں امانت قرار دے کر جا رہا ہوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا، میں نے اس کی تبلیغ کر دی ہے تا کہ ہر حاضر و غائب ،موجود و غیر موجود ، مولود و غیر مولود سب پر حجت تمام ہو جائے ۔ اب حاضر کا فریضہ ہے کہ قیامت تک اس پیغام کو غائب تک اور ماں باپ اپنی اولاد کے حوالے کرتے رہیں۔

میرے بعد عنقریب لوگ اس امامت (خلافت) کو بادشاہت سمجھ کر غصب کر لیں گے ، خدا غاصبین اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔ یہ وہ وقت ہو گا، جب (اے جن و انس تم پر عذاب آئے گا آگ اور (پگھلے ہوئے) تانبے کے شعلے برسائے جائیں گے، جب کوئی کسی کی مدد کرنے والا نہ ہو گا۔

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ لَمْ يَكُنْ لِيَذَرَكُمْ عَلي ما أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتّي يَميزَ الْخَبيثَ مِنَ الطَّيِّبِ، وَ ما كانَ الله لِيُطْلِعَكُمْ عَلَي الْغَيْبِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّهُ ما مِنْ قَرْيَةٍ إِلاّ وَالله مُهْلِكُها بِتَكْذيبِها قَبْلَ يَوْمِ الْقِيامَةِ وَ مُمَلِّكُهَا الْإِمامَ الْمَهْدِي وَالله مُصَدِّقٌ وَعْدَهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، قَدْ ضَلَّ قَبْلَكُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلينَ، وَالله لَقَدْ أَهْلَكَ الْأَوَّلينَ، وَهُوَ مُهْلِكُ الْآخِرينَ.

ایھا الناس ! اللہ تم کو انہیں حالات میں نہ چھوڑے گا، جب تک خبیث اور طیب کو الگ الگ نہ کرے، ایھا الناس ! کوئی قریہ ایسا نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ (اس میں رہنے والوں کو آیات الٰہی کی تکذیب کی بنا پر) ہلاک کر دے گا اور اسے حضرت مہدی کی حکومت کے زیر سایہ لے آئے گا یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ صادق الوعد ہے۔

ایھا الناس ! تم سے پہلے اکثر لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور اللہ ہی نے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور وہی بعد والوں کو ہلاک کرنے والا ہے۔ خداوند عالم کا فرمان ہے کہ :

اٴَلَمْ نُھْلِکِ الْاٴَوَّلینَ،ثُمَّ نُتْبِعُھُمُ الْآخِرینَ،کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمینَ،وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبینَ ۔

قالَ الله تَعالي: (أَلَمْ نُهْلِكِ الْأَوَّلينَ، ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرينَ، كذالِكَ نَفْعَلُ بِالْمجْرِمينَ، وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبينَ).

کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کر دیا ہے، پھر دوسرے لوگوں کو بھی انہی کے پیچھے لگا دیں گے، ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاوٴ کرتے ہیں اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لیے بربادی ہی بربادی ہے۔

سورہ مرسلات :آیات 16 تا 19

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ الله قَدْ أَمَرَني وَنَهاني، وَقَدْ أَمَرْتُ عَلِيّاً وَنَهَيْتُهُ (بِأَمْرِهِ). فَعِلْمُ الْأَمْرِ وَالنَّهُي لَدَيْهِ، فَاسْمَعُوا لاِمْرِهِ تَسْلَمُوا وَأَطيعُوهُ تَهْتَدُوا وَانْتَهُوا لِنَهْيِهِ تَرشُدُوا، (وَصيرُوا إِلي مُرادِهِ) وَلا تَتَفَرَّقْ بِكُمُ السُّبُلُ عَنْ سَبيلِهِ.

ایھا الناس ! اللہ نے مجھے امر و نہی کی ہدایت کی ہے اور میں نے اللہ کے حکم سے علی (ع) کو امر و نہی کی ہے۔ وہ امر و نہی الٰہی سے با خبر ہیں۔ ان کے امر کی اطاعت کرو تا کہ سلامتی پاوٴ ، ان کی پیروی کرو تا کہ ہدایت پاوٴ ان کے روکنے پر رک جاوٴ تا کہ راہ راست پر آ جاوٴ ۔ ان کی مرضی پر چلو اور مختلف راستے تمہیں اس کی راہ سے منحرف کر دیں گے۔

ساتواں حصہ: اہل بیت علیہم السلام کے پیرو کار اور ان کے دشمنان:

مَعاشِرَ النّاسِ، أَنَا صِراطُ الله الْمُسْتَقيمُ الَّذي أَمَرَكُمْ بِاتِّباعِهِ، ثُمَّ عَلِي مِنْ بَعْدي. ثُمَّ وُلْدي مِنْ صُلْبِهِ أَئِمَّةُ (الْهُدي)، يَهْدونَ إِلَي الْحَقِّ وَ بِهِ يَعْدِلونَ.

ثُمَّ قَرَأَ: «بِسْمِ الله الرَّحْمنِ الرَّحيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِ الْعالَمينَ...» إِلي آخِرِها،

میں وہ صراط مستقیم ہوں، جس کی اتباع کا خدا نے حکم دیا ہے۔ پھر میرے بعد علی (ع) ہیں اور ان کے بعد میری اولاد جو ان کے صلب سے ہے، یہ سب وہ امام ہیں جو حق کے ساتھ ہدایت کرتے ہیں اور حق کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔

اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس طرح فرمایا : بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، الحمد للہ رب العالمین ۔۔۔ سوره الحمد کی تلاوت کے بعد آپ نے اس طرح فرمایا :

وَقالَ: فِي نَزَلَتْ وَفيهِمْ (وَالله) نَزَلَتْ، وَلَهُمْ عَمَّتْ وَإِيَّاهُمْ خَصَّتْ، أُولئكَ أَوْلِياءُ الله الَّذينَ لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنونَ، أَلا إِنَّ حِزْبَ الله هُمُ الْغالِبُونَ. أَلا إِنَّ أَعْدائَهُمْ هُمُ السُّفَهاءُ الْغاوُونَ إِخْوانُ الشَّياطينِ يوحي بَعْضُهُمْ إِلي بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُروراً. أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمُ الَّذينَ ذَكَرَهُمُ الله في كِتابِهِ، فَقالَ عَزَّوَجَلَّ: (لا تَجِدُ قَوْماً يُؤمِنُونَ بِالله وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوادُّونَ مَنْ حادَّ الله وَ رَسُولَهُ وَلَوْ كانُوا آبائَهُمْ أَوْ أَبْنائَهُمْ أَوْ إِخْوانَهُمْ أَوْ عَشيرَتَهُمْ، أُولئِكَ كَتَبَ في قُلوبِهِمُ الْإيمانَ) إِلي آخِر الآيَةِ.

خدا کی قسم یہ سورہ میرے اور میری اولاد کے بارے میں نازل ہوا ہے ، اس میں اولاد کے لیے عمومیت بھی ہے اور اولاد کے ساتھ خصوصیت بھی ہے۔ یہی خدا کے دوست ہیں جن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن ! یہ حزب اللہ ہیں جو ہمیشہ غالب رہنے والے ہیں۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ دشمنان علی ہی اہلِ تفرقہ ، اہل تجاوز اور برادران شیطان ہیں جو اباطیل کو خواہشات نفسانی کی وجہ سے ایک دوسرے تک پہنچ جاتے ہیں۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دوست ہی مؤمنین برحق ہیں کہ جن کا ذکر پروردگار نے اپنی کتاب میں کیا ہے:

لَا تَجِدُ قَوْماً یُوٴمِنُوْنَ بِاللہِ والْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَادُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللہَ وَرَسُوْلَہ وَلَوْ کَانُوْا اٰبَائَھُمْ اَوْ اَبْنَائَھُمْ اَوْ اِخْوَانَھُمْ اَوْ عَشِیْرَتَھُمْ ،اُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِھِم الاِیْمَانَ ۔۔۔

آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جو قوم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے، وہ ان لوگوں سے دوستی کر رہی ہے جو اللہ اور رسول سے دشمنی کرنے والے ہیں، چاہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرة اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں، اللہ نے صاحبان ایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے۔

سوره  مجادلہ آیت 22

أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمُ الْمُؤْمِنونَ الَّذينَ وَصَفَهُمُ الله عَزَّوَجَلَّ فَقالَ: (الَّذينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إيمانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَ هُمْ مُهْتَدونَ).

أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمُ الَّذينَ آمَنُوا وَلَمْ يَرْتابوا.

أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمُ الَّذينَ يدْخُلونَ الْجَنَّةَ بِسَلامٍ آمِنينَ، تَتَلَقّاهُمُ الْمَلائِكَةُ بِالتَّسْليمِ يَقُولونَ: سَلامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلوها خالِدينَ.

أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمْ، لَهُمُ الْجَنَّةُ يُرْزَقونَ فيها بِغَيْرِ حِسابٍ. أَلا إِنَّ أَعْدائَهُمُ الَّذينَ يَصْلَونَ سَعيراً.

أَلا إِنَّ أَعْدائَهُمُ الَّذينَ يَسْمَعونَ لِجَهَنَّمَ شَهيقاً وَ هِي تَفورُ وَ يَرَوْنَ لَهازَفيراً.

أَلا إِنَّ أَعْدائَهُمُ الَّذينَ قالَ الله فيهِمْ: (كُلَّما دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَعَنَتْ أُخْتَها) الآية.

أَلا إِنَّ أَعْدائَهُمُ الَّذينَ قالَ الله عَزَّوَجَلَّ: (كُلَّما أُلْقِي فيها فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُها أَلَمْ يَأتِكُمْ نَذيرٌ، قالوا بَلي قَدْ جاءَنا نَذيرٌ فَكَذَّبْنا وَ قُلنا ما نَزَّلَ الله مِنْ شَيءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلاّ في ضَلالٍ كَبيرٍ) إِلي قَوله: (أَلا فَسُحْقاً لاِصْحابِ السَّعيرِ). أَلا إِنَّ أَوْلِيائَهُمُ الَّذينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ، لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبيرٌ.  

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان (اہل بیت ) کے دوست ہی وہ افراد ہیں جن کی توصیف پرور دگار نے اس انداز سے کی ہے کہ :

الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبَسُوْا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُوْلٰئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مُھْتَدُوْن ،

جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انہیں کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔

سوره  انعام آیت 82

آگاہ ہو جاؤ کہ ان کے دوست وہی ہیں جو ایمان لائے ہیں اور شک میں نہیں پڑے۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو جنت میں امن و سکون کے ساتھ داخل ہوں گے اور ملائکہ سلام کے ساتھ یہ کہہ کے ان کا استقبال کریں گے کہ تم طیب و طاہر ہو ، لہٰذا جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاوٴ ،

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جن کے لیے جنت ہے اور انہیں جنت میں بغیر حساب رزق دیا جائیگا۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان (اہل بیت) کے دشمن ہی وہ ہیں جو آتش جہنم کے شعلوں میں داخل ہوں گے۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جو جہنم کی آواز اُس عالم میں سنیں گے کہ اس کے شعلے بھڑک رہے ہوں گے اور وہ ان کو دیکھیں گے۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جن کے بارے میں خداوند عالم فرماتا ہے کہ:

کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّةٌ لَعَنَتْ اُخْتَھَا۔۔۔ ،

(جہنم میں) داخل ہونے والا ہر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا ۔۔۔

سوره  اعراف آیت 38

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دشمن ہی وہ ہیں جن کے بارے میں پروردگار کا فرمان ہے کہ:

کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْھَا فَوْجٌ سَاٴَلَھُمْ خَزْنَتُھَا اَلَمْ یَاتِکُمْ نَذِیْرٌ. قَالُوْا بَلَیٰ قَدْ جَاءَنَا نَذِیْرٌ فَکَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللہُ مِنْ شَیْءٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلَالٍ کَبِیْرٍ.۔۔۔اَلَا فَسُحْقاً لِاَصْحَابِ السَّعِیْرِ ،

جب کوئی گروہ داخل جہنم ہو گا تو جہنم کے خازن سوال کریں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟ تو وہ کہیں گے آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلا دیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمراہی میں مبتلا ہو۔۔۔ آگاہ ہو جاؤ تو اب جہنم والوں کے لیے تو رحمت خدا سے دوری ہی دوری ہے۔

سوره  ملک آیات 8 تا 11

آگاہ ہو جاوٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو اللہ سے غیب کی حالت میں ڈرتے ہیں اور انہیں کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔

مَعاشِرَ النَاسِ، شَتّانَ مابَيْنَ السَّعيرِ وَالْأَجْرِ الْكَبيرِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، عَدُوُّنا مَنْ ذَمَّهُ الله وَلَعَنَهُ، وَ وَلِيُّنا (كُلُّ) مَنْ مَدَحَهُ الله وَ أَحَبَّهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَإِنّي (أَنَا) النَّذيرُ و عَلِي الْبَشيرُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَ إِنِّي مُنْذِرٌ وَ عَلِي هادٍ.

مَعاشِرَ النّاس (أَلا) وَ إِنّي نَبي وَ عَلِي وَصِيّي.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَإِنِّي رَسولٌ وَ عَلِي الْإِمامُ وَالْوَصِي مِنْ بَعْدي، وَالْأَئِمَّةُ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدُهُ. أَلا وَإِنّي والِدُهُمْ وَهُمْ يَخْرُجونَ مِنْ صُلْبِهِ.

ایھا الناس ! دیکھو آگ کے شعلوں اور اجر عظیم کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔

ایھا الناس ! ہمارا دشمن وہ ہے جس کی اللہ نے مذمت کی اور اس پر لعنت کی ہے اور ہمارا دوست وہ ہے جس کی اللہ نے تعریف کی ہے اور اس کو دوست رکھتا ہے۔

ایھا الناس ! آگاہ ہو جاوٴ کہ میں ڈرانے (آگاہ) والا ہوں اور علی   (ع)  بشارت دینے والے ہیں۔

ایھا الناس ! میں انذار کرنے والا اور علی (ع) ہدایت کرنے والے ہیں۔

ایھا الناس ! میں پیغمبر ہوں اور علی (ع) میرے جانشین ہیں۔

ایھا الناس ! آگاہ ہو جاوٴ میں پیغمبر ہوں اور علی (ع) میرے بعد امام اور میرے وصی ہیں اور ان کے بعد کے امام ان کے فرزند ہیں آگاہ ہو جاوٴ کہ میں ان کا باپ ہوں اور وہ اس کے صلب سے پیدا ہوں گے۔

آٹھواں حصہ: حضرت مہدی (عج) کا ذکر:

أَلا إِنَّ خاتَمَ الْأَئِمَةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِي.

أَلا إِنَّهُ الظّاهِرُ عَلَي الدِّينِ.

أَلا إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمينَ.

أَلا إِنَّهُ فاتِحُ الْحُصُونِ وَهادِمُها.

أَلا إِنَّهُ غالِبُ كُلِّ قَبيلَةٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ وَهاديها.

أَلا إِنَّهُ الْمُدْرِكُ بِكُلِّ ثارٍ لاِوْلِياءِ الله.

أَلا إِنَّهُ النّاصِرُ لِدينِ الله.

أَلا إِنَّهُ الْغَرّافُ مِنْ بَحْرٍ عَميقٍ.

أَلا إِنَّهُ يَسِمُ كُلَّ ذي فَضْلٍ بِفَضْلِهِ وَ كُلَّ ذي جَهْلٍ بِجَهْلِهِ.

أَلا إِنَّهُ خِيَرَةُ الله وَ مُخْتارُهُ.

أَلا إِنَّهُ وارِثُ كُلِّ عِلْمٍ وَالْمحيطُ بِكُلِّ فَهْمٍ.

أَلا إِنَّهُ الْمخْبِرُ عَنْ رَبِّهِ عَزَّوَجَلَّ وَ الْمُشَيِّدُ لاِمْرِ آياتِهِ.

أَلا إِنَّهُ الرَّشيدُ السَّديدُ.

أَلا إِنَّهُ الْمُفَوَّضُ إِلَيْهِ.

أَلا إِنَّهُ قَدْ بَشَّرَ بِهِ مَنْ سَلَفَ مِنَ الْقُرونِ بَيْنَ يَدَيْهِ.

أَلا إِنَّهُ الْباقي حُجَّةً وَلا حُجَّةَ بَعْدَهُ وَلا حَقَّ إِلاّ مَعَهُ وَلا نُورَ إِلاّ عِنْدَهُ.

أَلا إِنَّهُ لا غالِبَ لَهُ وَلا مَنْصورَ عَلَيْهِ.

أَلا وَإِنَّهُ وَلِي الله في أَرْضِهِ، وَحَكَمُهُ في خَلْقِهِ، وَأَمينُهُ في سِرِّهِ وَ علانِيَتِهِ.

 یاد رکھو کہ آخری امام ہمارا ہی قائم مہدی ہے ، وہ ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے ، وہی قلعوں کو فتح کرنے والا اور ان کو منہدم کرنے والا ہے ، وہی مشرکین کے ہر گروہ پر غالب اور ان کی ہدایت کرنے والا ہے۔

آگاہ ہو جاؤ وہی اولیاء خدا کے خون کا انتقام لینے والا اور دین خدا کا مدد گار ہے جان لو ! کہ وہ عمیق سمندر سے استفادہ کر نے والا ہے۔

عمیق دریا سے مراد میں چند احتمال پائے جاتے ہیں ، منجملہ دریائے علم الٰہی ، یا دریائے قدرت الٰہی ، یا اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجموعہ ہے جو خداوند عالم نے امام علیہ السلام کو مختلف لحاظ سے عطا فرمایا ہے۔

وہی ہر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ہر جاہل پر اس کی جہالت کا نشانہ لگانے والا ہے۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ وہی اللہ کا منتخب اور پسندیدہ ہے ، وہی ہر علم کا وارث اور اس پر احا طہ رکھنے والا ہے۔

آگاہ ہو جاؤ وہی پروردگار کی طرف سے خبر دینے والا اور آیات الٰہی کو بلند کرنے والا ہے، وہی رشید اور صراط مستقیم پر چلنے والا ہے، اسی کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کیا ہے۔

اسی کی بشارت دور سابق میں بھی دی گئی ہے۔ وہی حجت باقی ہے اور اس کے بعد کوئی حجت نہیں ہے ، ہر حق اس کے ساتھ ہے اور ہر نور اس کے پاس ہے ، اس پر کوئی غالب آنے والا نہیں ہے، وہ زمین پر خدا کا حاکم ، مخلوقات میں اس کی طرف سے حَکَم اور خفیہ اور علانیہ ہر مسئلہ میں اس کا امین  ہے۔

نواں حصہ: بیعت کے بارے میں بیان کرنا:

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنّي قَدْ بَيَّنْتُ لَكُمْ وَأَفْهَمْتُكُمْ، وَ هذا عَلِي يُفْهِمُكُمْ بَعْدي. أَلا وَإِنِّي عِنْدَ انْقِضاءِ خُطْبَتي أَدْعُوكُمْ إِلي مُصافَقَتي عَلي بَيْعَتِهِ وَ الإِقْرارِ بِهِ، ثُمَّ مُصافَقَتِهِ بَعْدي. أَلا وَإِنَّي قَدْ بايَعْتُ الله وَ عَلِي قَدْ بايَعَني. وَأَنَا آخِذُكُمْ بِالْبَيْعَةِ لَهُ عَنِ الله عَزَّوَجَلَّ. (إِنَّ الَّذينَ يُبايِعُونَكَ إِنَّما يُبايِعُونَ الله، يَدُ الله فَوْقَ أَيْديهِمْ. فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّما يَنْكُثُ عَلي نَفْسِهِ، وَ مَنْ أَوْفي بِما عاهَدَ عَلَيْهُ الله فَسَيُؤْتيهِ أَجْراً عَظيماً).

ایھا الناس ! میں نے سب بیان کر دیا اور سمجھا دیا ، اب میرے بعد یہ علی تمہیں سمجھائیں گے۔

آگاو ہو جاوٴ ! کہ میں تمہیں خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، میں نے اللہ کے ساتھ بیعت کی ہے اور علی (ع) نے میری بیعت کی ہے اور میں خداوند عالم کی جانب سے تم سے علی (ع) کی بیعت لے رہا ہوں ، خدا  فرماتا ہے کہ:

اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللہَ یَدُ اللہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ فَمَنْ نَکَثَ فَاِنَّمَا یَنْکُثُ عَلیٰ نَفْسِہ وَمَنْ اَوْفَیٰ بِمَا عَاھَدَ عَلَیْہُ اللہَ فَسَیُوْتِیْہِ اَجْراً عَظِیْماً ،

بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کرتے ہیں وہ در حقیقت اللہ کی بیعت کرتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے، اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کرتا ہے اور جو عہد الٰہی کو پورا کرتا ہے خدا اسی کو اجر عظیم عطا کر ے گا۔

سوره  فتح آیت 10

دسواں حصہ: حلال و حرام ،واجبات اور محرمات:

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مِنْ شَعائرِ الله، (فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُناحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِما) الآيَة.

مَعاشِرَ النّاسِ، حُجُّوا الْبَيْتَ، فَما وَرَدَهُ أَهْلُ بَيْتٍ إِلاَّ اسْتَغْنَوْا وَ أُبْشِروا، وَلا تَخَلَّفوا عَنْهُ إِلاّ بَتَرُوا وَ افْتَقَرُوا.

مَعاشِرَ النّاسِ، ما وَقَفَ بِالْمَوْقِفِ مُؤْمِنٌ إِلاَّ غَفَرَ الله لَهُ ما سَلَفَ مِنْ ذَنْبِهِ إِلي وَقْتِهِ ذالِكَ، فَإِذا انْقَضَتْ حَجَّتُهُ اسْتَأْنَفَ عَمَلَهُ.

مَعاشِرَ النَّاسِ، الْحُجّاجُ مُعانُونَ وَ نَفَقاتُهُمْ مُخَلَّفَةٌ عَلَيْهِمْ وَالله لا يُضيعُ أَجْرَ الْمحْسِنينَ.

مَعاشِرَ النّاسِ، حُجُّوا الْبَيْتَ بِكَمالِ الدّينِ وَالتَّفَقُّهِ، وَلا تَنْصَرِفُوا عَنِ الْمشَاهِدِ إِلاّ بِتَوْبَةٍ وَ إِقْلاعٍ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَقيمُوا الصَّلاةَ وَ آتُوا الزَّكاةَ كَما أَمَرَكُمُ الله عَزَّوَجَلَّ، فَإِنْ طالَ عَلَيْكُمُ الْأَمَدُ فَقَصَّرْتُمْ أَوْ نَسِيتُمْ فَعَلِي وَلِيُّكُمْ وَمُبَيِّنٌ لَكُمْ، الَّذي نَصَبَهُ الله عَزَّوَجَلَّ لَكُمْ بَعْدي أَمينَ خَلْقِهِ. إِنَّهُ مِنِّي وَ أَنَا مِنْهُ، وَ هُوَ وَ مَنْ تَخْلُفُ مِنْ ذُرِّيَّتي يُخْبِرونَكُمْ بِما تَسْأَلوُنَ عَنْهُ وَيُبَيِّنُونَ لَكُمْ ما لا تَعْلَمُونَ.

ایھا الناس ! یہ حج اور عمرہ اور یہ صفا و مروہ سب شعائر اللہ ہیں (خداوند عالم فرماتا ہے کہ:

فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ عتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِھِمَا۔۔۔

لہٰذا جو شخص بھی حج یا عمرہ کرے اس کے لیے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کا چکر  لگائے،

سوره  بقرہ آیت 158

ایھا الناس ! خانہ خدا کا حج کرو جو لوگ یہاں آ جاتے ہیں، وہ بے نیاز ہو جاتے ہیں خوش ہوتے ہیں اور جو اس سے الگ ہو جاتے ہیں، وہ محتاج ہو جاتے ہیں۔

ایھا الناس ! کوئی مؤمن کسی موقف (عرفات ،مشعر ،منی ) میں وقوف (قیام) ہیں کرتا مگر یہ کہ خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر دیتا ہے ، لہٰذا حج کے بعد اسے از سر نو نیک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔

ایھا الناس ! حجاج کی مدد کی جاتی ہے اور ان کے اخراجات کا اس کی طرف سے معاوضہ دیا جاتا ہے اور اللہ محسنین کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔

ایھا الناس ! پورے دین اور معرفت احکام کے ساتھ حج بیت اللہ کرو ، اور جب وہ مقدس مقامات سے واپس ہو تو مکمل توبہ اور ترک گناہ کے ساتھ ۔

ایھا الناس ! نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔ اگر وقت زیادہ گزر گیا ہے اور تم نے کوتاہی و نسیان سے کام لیا ہے تو علی (ع) تمہارے ولی اور تمہارے لیے بیان کرنے والے ہیں، جن کو اللہ نے میرے بعد اپنی مخلوق پر امین بنایا ہے اور میرا جانشین بنایا ہے وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔

وہ اور جو میری نسل سے ہیں وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دیں گے اور جو کچھ تم نہیں جانتے ہو سب بیان کر دیں گے۔

أَلا إِنَّ الْحَلالَ وَالْحَرامَ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ أُحصِيَهُما وَأُعَرِّفَهُما فَآمُرَ بِالْحَلالِ وَ اَنهَي عَنِ الْحَرامِ في مَقامٍ واحِدٍ، فَأُمِرْتُ أَنْ آخُذَ الْبَيْعَةَ مِنْكُمْ وَالصَّفْقَةَ لَكُمْ بِقَبُولِ ما جِئْتُ بِهِ عَنِ الله عَزَّوَجَلَّ في عَلِي أميرِ الْمُؤْمِنينَ وَالأَوْصِياءِ مِنْ بَعْدِهِ الَّذينَ هُمْ مِنِّي وَمِنْهُ إمامَةٌ فيهِمْ قائِمَةٌ، خاتِمُها الْمَهْدي إِلي يَوْمٍ يَلْقَي الله الَّذي يُقَدِّرُ وَ يَقْضي.

مَعاشِرَ النّاسِ، وَ كُلُّ حَلالٍ دَلَلْتُكُمْ عَلَيْهِ وَكُلُّ حَرامٍ نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَإِنِّي لَمْ أَرْجِعْ عَنْ ذالِكَ وَ لَمْ أُبَدِّلْ. أَلا فَاذْكُرُوا ذالِكَ وَاحْفَظُوهُ وَ تَواصَوْابِهِ، وَلا تُبَدِّلُوهُ وَلا تُغَيِّرُوهُ. أَلا وَ إِنِّي اُجَدِّدُ الْقَوْلَ: أَلا فَأَقيمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّكاةَ وَأْمُرُوا بِالْمَعْروفِ وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ.

آگاہ ہو جاوٴ کہ حلال و حرام اتنے زیادہ ہیں کہ سب کا احصاء اور بیان ممکن نہیں ہے۔ مجھے اس مقام پر تمام حلال و حرام کی امر و نہی کرنے اور تم سے بیعت لینے کا حکم دیا گیا ہے اور تم سے یہ عہد لے لوں کہ جو پیغام علی (ع)  اور ان کے بعد کے آئمہ کے بارے میں خدا کی طرف سے لایا ہوں ، تم ان سب کا اقرار کر لو کہ یہ سب میری نسل اور اس (علی (ع)) سے ہیں اور امامت صرف انہیں کے ذریعہ قائم ہو گی ان کا آخری مہدی ہے، جو قیامت تک حق کے ساتھ فیصلہ کرتا رہے گا۔

ایھا الناس ! میں نے جس جس حلال کی تمہارے لیے راہنمائی کی ہے اور جس جس حرام سے روکا ہے، کسی سے نہ رجوع کیا ہے اور نہ ان میں کوئی تبدیلی کی ہے لہٰذا تم اسے یاد رکھو اور محفوظ کر لو، ایک میں پھر اپنے لفظوں کی تکرار کرتا هوں : نماز قائم کرو ، زکوٰة ادا کرو ، نیکیوں کا حکم دو ، برائیوں سے روکو۔

أَلا وَإِنَّ رَأْسَ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ تَنْتَهُوا إِلي قَوْلي وَتُبَلِّغُوهُ مَنْ لَمْ يَحْضُرْ وَ تَأْمُروُهُ بِقَبُولِهِ عَنِّي وَتَنْهَوْهُ عَنْ مُخالَفَتِهِ، فَإِنَّهُ أَمْرٌ مِنَ الله عَزَّوَجَلَّ وَمِنِّي. وَلا أَمْرَ بِمَعْروفٍ وَلا نَهْي عَنْ مُنْكَرٍ إِلاَّ مَعَ إِمامٍ مَعْصومٍ.

مَعاشِرَ النّاسِ، الْقُرْآنُ يُعَرِّفُكُمْ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدُهُ، وَعَرَّفْتُكُمْ إِنَّهُمْ مِنِّي وَمِنْهُ، حَيْثُ يَقُولُ الله في كِتابِهِ: (وَ جَعَلَها كَلِمَةً باقِيَةً في عَقِبِهِ). وَقُلْتُ: لَنْ تَضِلُّوا ما إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِما.

مَعاشِرَ النّاسِ، التَّقْوي، التَّقْوي، وَاحْذَرُوا السّاعَةَ كَما قالَ الله عَزَّوَجَلَّ: (إِنَّ زَلْزَلَةَ السّاعَةِ شَيءٌ عَظيمٌ). اُذْكُرُوا الْمَماتَ (وَالْمَعادَ) وَالْحِسابَ وَالْمَوازينَ وَالْمحاسَبَةَ بَيْنَ يَدَي رَبِّ الْعالَمينَ وَالثَّوابَ وَالْعِقابَ. فَمَنْ جاءَ بِالْحَسَنَةِ أُثيبَ عَلَيْها وَ مَنْ جاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَيْسَ لَهُ فِي الجِنانِ نَصيبٌ.

اور یہ یاد رکھو کہ امر بالمعروف کی اصل یہ ہے کہ میری بات کی تہہ تک پہنچ جاوٴ اور جو لوگ حاضر نہیں ہیں ان تک پہنچاوٴ اور اس کے قبول کرنے کا حکم دو اور اس کی مخالفت سے منع کرو اس لیے کہ یہی اللہ کا حکم ہے اور یہی میرا حکم بھی ہے اور امام معصوم کو چھوڑ کر نہ کوئی امر بالمعروف ہو سکتا ہے اور نہ نہی عن المنکر۔

ایھا الناس ! قرآن نے بھی تمہیں سمجھایا ہے کہ علی (ع)  کے بعد امام ان کے فرزند ہیں اور میں نے تم کو یہ بھی سمجھا دیا ہے کہ یہ سب میری اور علی کی نسل سے ہیں جیسا کہ پروردگار نے فرمایا ہے کہ:

وَجَعَلَھَا کَلِمَةً بَاقِیَةً فِیْ عَقَبِہِ ،

اللہ نے (امامت) انہیں کی اولاد میں کلمہ باقیہ قرار دیا ہے،

سوره زخرف آیت 28

اور میں نے بھی تمہیں بتا دیا ہے  کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رہو گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے۔

ایھا الناس ! تقویٰ اختیار کرو تقویٰ قیامت سے ڈرو جیسا کہ خداوند عالم نے فرمایا ہے کہ:

اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ ،

زلزلہ قیامت بڑی عظیم  شے ہے۔

سوره  حج آیت 1

موت ، قیامت ،حساب، میزان ، اللہ کی بارگاہ کا محاسبہ ، ثواب اور عذاب سب کو یاد کرو کہ وہاں نیکیوں پر ثواب ملتا ہے اور برائی کرنے والے کا جنت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

گیارواں حصہ: رسمی طور باقاعدہ بیعت لینا:

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّكُمْ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ تُصافِقُوني بِكَفٍّ واحِدٍ في وَقْتٍ واحِدٍ، وَقَدْ أَمَرَنِي الله عَزَّوَجَلَّ أَنْ آخُذَ مِنْ أَلْسِنَتِكُمُ الْإِقْرارَ بِما عَقَّدْتُ لِعَلِي أَميرِ الْمُؤْمنينَ، وَلِمَنْ جاءَ بَعْدَهُ مِنَ الْأَئِمَّةِ مِنّي وَ مِنْهُ، عَلي ما أَعْلَمْتُكُمْ أَنَّ ذُرِّيَّتي مِنْ صُلْبِهِ.

فَقُولُوا بِأَجْمَعِكُمْ: « إِنّا سامِعُونَ مُطيعُونَ راضُونَ مُنْقادُونَ لِما بَلَّغْتَ عَنْ رَبِّنا وَرَبِّكَ في أَمْرِ إِمامِنا عَلِي أَميرِ الْمُؤْمِنينَ وَ مَنْ وُلِدَ مِنْ صُلْبِهِ مِنَ الْأَئِمَّةِ. نُبايِعُكَ عَلي ذالِكَ بِقُلوُبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَأَيْدينا. علي ذالِكَ نَحْيي وَ عَلَيْهِ نَموتُ وَ عَلَيْهِ نُبْعَثُ. وَلا نُغَيِّرُ وَلا نُبَدِّلُ، وَلا نَشُكُّ (وَلا نَجْحَدُ) وَلا نَرْتابُ، وَلا نَرْجِعُ عَنِ الْعَهْدِ وَلا نَنْقُضُ الْميثاقَ.

ایھا الناس ! تمہاری تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک ایک میرے ہاتھ پر ہاتھ مار کر بیعت نہیں کر سکتے ہو ۔ لہٰذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہاری زبان سے علی (ع) کے امیر المؤمنین ہونے اور ان کے بعد کے آئمہ جو ان کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں اور میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ میرے فرزند ان کے صلب سے ہیں۔

لہٰذا تم سب مل کر کہو : ہم سب آپ کی بات سننے والے ، اطاعت کرنے والے ، راضی رہنے والے اور علی (ع) اور اولاد علی (ع) کی امامت کے بارے میں جو پروردگار کا پیغام پہنچایا ہے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والے ہیں۔ ہم اس بات پر اپنے دل ، اپنی روح ، اپنی زبان اور اپنے ہاتھوں سے آپ کی بیعت کر رہے ہیں اسی پر زندہ رہیں گے ، اسی پر مریں گے اور اسی پر دوبارہ اٹھیں گے۔ نہ کوئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا ہوں گے ، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو توڑیں گے ۔

وَعَظْتَنا بِوَعْظِ الله في عَلِي أَميرِ الْمؤْمِنينَ وَالْأَئِمَّةِ الَّذينَ ذَكَرْتَ مِنْ ذُرِّيتِكَ مِنْ وُلْدِهِ بَعْدَهُ، الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَ مَنْ نَصَبَهُ الله بَعْدَهُما. فَالْعَهْدُ وَالْميثاقُ لَهُمْ مَأْخُوذٌ مِنَّا، مِنْ قُلُوبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَضَمائِرِنا وَأَيْدينا. مَنْ أَدْرَكَها بِيَدِهِ وَ إِلاَّ فَقَدْ أَقَرَّ بِلِسانِهِ، وَلا نَبْتَغي بِذالِكَ بَدَلاً وَلا يَرَي الله مِنْ أَنْفُسِنا حِوَلاً. نَحْنُ نُؤَدّي ذالِكَ عَنْكَ الّداني والقاصي مِنْ اَوْلادِنا واَهالينا، وَ نُشْهِدُ الله بِذالِكَ وَ كَفي بِالله شَهيداً وَأَنْتَ عَلَيْنا بِهِ شَهيدٌ ،

مَعاشِرَ النّاسِ، ما تَقُولونَ ؟ فَإِنَّ الله يَعْلَمُ كُلَّ صَوْتٍ وَ خافِيَةَ كُلِّ نَفْسٍ، (فَمَنِ اهْتَدي فَلِنَفْسِهِ وَ مَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها)، وَمَنْ بايَعَ فَإِنَّما يُبايِعُ الله، (يَدُ الله فَوْقَ أَيْديهِمْ).

مَعاشِرَ النّاسِ، فَبايِعُوا الله وَ بايِعُوني وَبايِعُوا عَلِيّاً أَميرَ الْمُؤْمِنينَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَالْأَئِمَّةَ (مِنْهُمْ فِي الدُّنْيا وَالْآخِرَةِ) كَلِمَةً باقِيَةً.

اور جن کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ وہ علی امیر المؤمنین اور ان کی اولاد آئمہ آپ کی ذرّیت میں سے ہیں ان کی اطاعت کریں گے۔ جن میں سے حسن و حسین ہیں اور ان کے بعد جن کو اللہ نے یہ منصب دیا ہے اور جن کے بارے میں ہم سے ہمارے دلوں، ہماری جانوں ہماری زبانوں ہمارے ضمیروں اور ہمارے ہاتھوں سے عہد و پیمان لے لیا گیا ہے، ہم اسکا کوئی بدل پسند نہیں کریں گے ، اور اس میں خدا ہمارے نفسوں میں کوئی تغیر و تبدل نہیں دیکھے گا۔

ہم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذریعہ اپنے قریب اور دور سبھی اولاد اور رشتہ داروں تک پہنچا دیں گے اور ہم اس پر خدا کو گواہ بناتے ہیں اور ہماری گواہی کے لیے اللہ کافی ہے اور آپ بھی ہمارے گواہ ہیں۔

ایھا الناس ! اللہ سے بیعت کرو ، علی (ع)  امیر المؤمنین ہونے اور حسن و حسین اور ان کی نسل سے باقی آئمہ کی امامت کے عنوان سے بیعت کرو۔ جو غداری کرے گا، اسے اللہ ہلاک کر دے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑ دے گا، وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندھے ہوئے عہد کو وفا کرے گا خدوند عالم اس کو اجر عظیم عطا کرے گا۔

يُهْلِكُ الله مَنْ غَدَرَ وَ يَرْحَمُ مَنْ وَ في، (وَ مَنْ نَكَثَ فَإِنَّما يَنْكُثُ عَلي نَفْسِهِ وَ مَنْ أَوْفي بِما عاهَدَ عَلَيْهُ الله فَسَيُؤْتيهِ أَجْراً عَظيماً).

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا الَّذي قُلْتُ لَكُمْ وَسَلِّمُوا عَلي عَلي بِإِمْرَةِ الْمُؤْمِنينَ، وَقُولُوا: (سَمِعْنا وَ أَطَعْنا غُفْرانَكَ رَبَّنا وَ إِلَيْكَ الْمَصيرُ)، وَ قُولوا: (اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذي هَدانا لِهذا وَ ما كُنّا لِنَهْتَدِي لَوْلا أَنْ هَدانَا الله) الآية.

مَعاشِرَ النّاسِ، إِنَّ فَضائِلَ عَلي بْنِ أَبي طالِبٍ عِنْدَ الله عَزَّوَجَلَّ - وَ قَدْ أَنْزَلَها فِي الْقُرْآنِ - أَكْثَرُ مِنْ أَنْ أُحْصِيَها في مَقامٍ واحِدٍ، فَمَنْ أَنْبَاَكُمْ بِها وَ عَرَفَها فَصَدِّقُوهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، مَنْ يُطِعِ الله وَ رَسُولَهُ وَ عَلِيّاً وَ الْأَئِمَةَ الَّذينَ ذَكرْتُهُمْ فَقَدْ فازَفَوْزاً عَظيماً.

جو غداری کرے گا اسے اللہ ہلاک کر دے گا اور جو وفا کرے گا، اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑ دے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندھے ہوئے عہد کو وفا کرے گا خداوند عالم اس کو اجر عظیم عطا کرے گا۔

ایھا الناس ! جو میں نے کہا ہے، وہ کہو اور علی کو امیر المؤمنین کہہ کر سلام کرو، اور یہ کہو کہ پرودگارا ہم نے سنا اور اطاعت کی ، پروردگارا ہمیں تیری ہی مغفرت چاہیے اور تیری ہی طرف ہماری بازگشت ہے اور کہو : حمد و شکر ہے، اس خدا کا جس نے ہمیں اس امر کی ہدایت دی ہے ورنہ اسکی ہدایت کے بغیر ہم راہ ہدایت نہیں پا سکتے تھے۔

ایھا الناس ! علی ابن ابی طالب کے فضائل اللہ کی بارگاہ میں اور جو اس نے قرآن میں بیان کیے ہیں، وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ میں ایک منزل پر شمار کر سکوں۔ لہٰذا جو بھی تمہیں خبر دے اور ان فضائل سے آگاہ کرے، اسکی تصدیق کرو۔

یاد رکھو جو اللہ ، رسول، علی اور آئمہ مذکورین کی اطاعت کرے گا، وہ بڑی کامیابی کا مالک ہو گا۔

 مَعاشِرَ النَّاسِ، السّابِقُونَ إِلي مُبايَعَتِهِ وَ مُوالاتِهِ وَ التَّسْليمِ عَلَيْهِ بِإِمْرَةِ الْمُؤْمِنينَ أُولئكَ هُمُ الْفائزُونَ في جَنّاتِ النَّعيمِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا ما يَرْضَي الله بِهِ عَنْكُمْ مِنَ الْقَوْلِ، فَإِنْ تَكْفُرُوا أَنْتُمْ وَ مَنْ فِي الْأَرْضِ جَميعاً فَلَنْ يَضُرَّ الله شَيْئاً.

اللهمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنينَ (بِما أَدَّيْتُ وَأَمَرْتُ) وَاغْضِبْ عَلَي (الْجاحِدينَ) الْكافِرينَ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمينَ.

ایھا الناس ! جو علی کی بیعت ، ان کی محبت اور انہیں امیر المؤمنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے، وہی جنت نعیم میں کامیاب ہوں گے،

ایھا الناس ! وہ بات کہو جس سے تمہارا خدا راضی ہو جائے، ورنہ تم اور تمام اہل زمین بھی منکر ہو جائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

پرودگارا ! جو کچھ میں نے ادا کیا ہے اور جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے، اس کے لیے مؤمنین کی مغفرت فرما اور منکرین (کافرین ) پر اپنا غضب نازل فرما اور ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو عالمین کا پالنے والا ہے۔

یہ خطبہ غدیر شیعہ کتب میں بھی تواتر کے ساتھ ذکر ہوا ہے۔ آپ اس خطبہ کو مندرجہ ذیل شیعہ کتب میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں:

الاحتجاج طبرسي ج 1 ص 71

إقبال الأعمال سيد ابن طاووس  ج 2 ص 245

التحصين سيد ابن طاووس  ص 578

نهج الإيمان  ابن جبر  ص 92

العدد القوية  علي بن يوسف الحلي  ص 169

یہ خطبہ دو صورتوں سے، یعنی آئمہ معصومین (ع) سے اور ان صحابہ سے کہ جو واقعہ غدیر کے عینی شاہد تھے، ہمارے لیے نقل ہوا ہے، لہذا یہ خطبہ ہمارے لیے مستند اور حجت ہو گا۔

التماس دعا۔۔۔۔۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ: