ابن حبان اپنی کتاب الثقات میں امام رضا علیہ السلام کے حالات کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
و ما حلت بی شدة فی وقت مقامی بطوس فزرت قبر علی بن موسى الرضا (صلوات الله على جده وعلیه) ودعوت الله إزالتها إلا واستجیب لی وزالت عنی تلک الشده، وهذا شیء جربته مراراً فوجدته کذلک، أماتنا الله على محبة المصطفى وأهل بیته (صلى الله علیه وعلیهم أجمعین(
جس وقت میں طوس میں تھا، وہاں مجھے کوئی مشکل پیش نہیں آئی مگر یہ کہ میں نے امام رضا علیہ السلام [خدا کا درود و سلام ہو آپ پر اور آپ کے جد پر] کی قبر مطہر کی زیارت کی اور خداوند متعال سے اس مشکل کے حل کے لئے دعا کی اور خداوند متعال نے میری دعا مستجاب کی اور میری مشکل دور کردی۔ اس بات کو میں نے کئی مرتبہ تجربہ کیا ہے اور ہر مرتبہ میں نے ایسا ہی پایا۔ خداوند متعال ہمارا خاتمہ محمد و آل محمد صلى الله علیه وعلیهم أجمعین کی ولایت و محبت پر کرے۔ [صلی اللہ علیہ و علیہم اجمعین]
الثقات، ج۸، ص ۴۵۷