2024 March 29
واقعہ کربلا صرف تاریخ اسلام کا ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادراور عجیب و غریب واقعہ ہے۔
مندرجات: ٢٠٤٠ تاریخ اشاعت: ١٧ August ٢٠٢١ - ١٨:٥٣ مشاہدات: 2689
خبریں » پبلک
واقعہ کربلا صرف تاریخ اسلام کا ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادراور عجیب و غریب واقعہ ہے۔

 واقعہ کربلا صرف تاریخ اسلام کا ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادراور عجیب و غریب واقعہ ہے۔


تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ واقعہ کربلا صرف تاریخ اسلام کا ہی نہیں بلکہ تاریخ عالم کا نادراور عجیب و غریب واقعہ ہے ، دنیا میں یہی ایک واقعہ ایسا ہے جس سے دنیا کی تمام چیزیں متاثر ہوئیں ۔ آسمان متاثر ہوا ، زمین متاثر ہوئی، شمس و قمر متاثر ہوئے حتی کہ خود خداوندعالم متاثر ہوا اس کا تاثر شفق کی سرخی ہے جو واقعہ کربلا کے بعد سے افق آسمانی پر ظاہر ہونے لگی ۔

(صواعق محرقہ) یہ وہ غم انگیز اور الم ناک واقعہ ہے جس نے جاندار اور بے جان کو خون کے آنسو رلایا ہے اس واقعہ کا پس منظر رسول خدا (ص)اور اولاد رسول (ص) کی دشمنی ہے ۔ بدر و احد ، خندق و خیبر میں قتل ہونے والے کفار کی اولاد نے ظاہری طور پر اسلام قبول کرکے حضرت رسول کریم (ص) اور حضرت امیرالمومنین (ع) کی اولاد سے اپنے آباد واجداد کا بدلہ لینے کے جذبات اسلامی کافروں کے دلوں میں عہد رسول ہی سے کروٹیں لے رہے تھے۔

لیکن عدم اقتدار کی وجہ سے وہ کچھ نہ کرسکے۔ رسول خدا (ص) کے انتقال کے بعد جب ۳۸ ہجری میں امیرالموٴمنین برسراقتدار ائے تو ان لوگوں کو مقابلہ کا موقع ملا جو عنان حکومت کودانتوں سے تھام کر جگہ پکڑچکے تھے ، بالاخر وہ وقت آیا کہ معاویہ نے اپنے بیٹے یزید ابن معاویہ کو خلیفہ بنا دیا تھا۔ حضرت علی (ع) اور حضرت امام حسن (ع) شہید کیے جاچکے تھے ۔ عہد یزید میں امام حسین (ع) سے بدلہ لینے کا موقع تھا ۔


یزید ملعون نے خلافت پر قبضہ کرنے کے بعد امام حسین (ع) کے قتل کا منصوبہ تیار کیا اور ایسے حالات پیدا کردئیے کہ حضرت امام حسین (ع) مدینہ چھوڑ کر کربلا پہنچ گئے ،  یزید نے بروایت اسی ہزار فوج بھیجوا کر امام حسین (ع) کو اٹھارہ بنی ہاشم اور بہتر اصحاب سمیت چند گھنٹوں میں شہید کر دیا ۔ حضرت امام حسین (ع) 28 رجب 60 ہجری قمری کو مدینہ سے روانہ ہوکر 10 محرم الحرام 61 ھ کو رسول کریم (ص) کی خدمت میں پہنچ گئے ۔ ظالموں نے 7 محرم الحرام سے پانی بند کردیا اور دسویں محرم کو نہایت بیدردی سے حضرت امام حسین علیہ السلام  ان کی اولاد اور اصحاب کو شہید کردیا۔

کتاب چودہ ستارے ص 176 میں ہے کہ اصحاب باوفا اور انصارباصفا کی شہادت کے بعد آپ کے عزیز و اقربا یکے بعد دیگرے میدان کا رزار میں آکر درجہ شہادت پر فائز ہوگئے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے والد گرامی مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی الطالبؑ اور نانا رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلہ اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی طرح صابر،شاکر ، دلیر اور شجاع تھے کہ آپ نے میدان کربلا میں دلیری اورشجاعت کے کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ ڈرپوک یزیدی افواج کے خلاف ایسا موقف اختیار کیا کہ دسیوں ہزار پر مشتمل یزیدی فوج پر ہیبت طاری ہوئی اشقیا میں ہلچل مچ گئی۔

ہزاروں لعینوں کی موجودگی میں تیروں تلواروں اور نیزوں کے بیچ امام عالی مقام کانماز جماعت قائم کرنا اور اس نماز کو انتہائی سکون، خضوع و خشوع بلا کسی خوف و ڈر کے ادا کرنا امام حسین ؑ کی شجاعت ،جوانمردی اور دلیری کی اعلیٰ ترین مثال ہے تاریخ بشریت میں شجاعت اور بہادری کی ایسی مثال ماضی، حال اور مستقبل میں ملنامشکل ہی نہیں محال ہے۔

نامورشیعہ و سنی مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یزیدابن معاویہ لہوو لعب، فسق و فجور ، ہوس پرست ،شراب خوراور بیشمار برائیوں کا مظہر تھا جو اسلام کو نیست و نابود کرنے پر تلا ہوا تھا لیکن حضرت امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں عظيم الشان قربانی پیش کرکے یزید بن معاویہ بن ہندہ جگر خوارہ کے تمام منصوبوں کو ناکام بنادیا اور اسلام کو حیات ابدی عطا کردی۔

نامورشیعہ و سنی مورخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یزیدابن معاویہ لہوو لعب، فسق و فجور ، ہوس پرست ،شراب خوراور بیشمار برائیوں کا مظہر تھا جو اسلام کو نیست و نابود کرنے پر تلا ہوا تھا لیکن حضرت امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں عظيم الشان قربانی پیش کرکے یزید بن معاویہ بن ہندہ جگر خوارہ کے تمام منصوبوں کو ناکام بنادیا اور اسلام کو حیات ابدی عطا کردی۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات