2024 March 29
لاہور میں داعش کے بڑے نیٹ ورک کی موجودگی کا انکشاف
مندرجات: ٧٠٧ تاریخ اشاعت: ١٩ April ٢٠١٧ - ١٧:٤٤ مشاہدات: 1141
خبریں » پبلک
لاہور میں داعش کے بڑے نیٹ ورک کی موجودگی کا انکشاف

لاہور سے ابوفجر کی رپورٹ

لاہور کے تھانہ فیکٹری ایریا کے علاقے پنجاب سوسائٹی میں دہشتگردوں کے ٹھکانے کے انکشاف کے بعد لاہور میں داعش کی موجودگی کا شک یقین میں تبدیل ہو چکا ہے۔ دہشتگردوں کی تفتیش کرنیوالے پولیس ذرائع کے مطابق لاہور میں داعش کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے جس کی قیادت عظیم عرف فوجی کر رہا ہے۔ عظیم عرف فوجی لاہور میں داعش کی تمام کارروائیوں کو مانیٹر کرتا ہے اور دہشتگردوں کی بھرتی کا کام بھی اسی کو سونپا گیا ہے۔ دہشتگردوں کی پکڑی گئی ساتھی خاتون سے تحقیقات میں اہم انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب سوسائٹی کے علاقے ڈیفنس فورٹ میں مقیم دہشتگردوں نے 2 فروری کو کرایہ داری ایکٹ کے تحت تھانے میں باقاعدہ رجسٹریشن کرائی تھی اور مکان کرائے پر لینے والے شخص کا نام عظیم لکھوایا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ تھانے میں جمع کرائی گئی دستاویزات بھی جعلی نکلی ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شاطر دہشتگرد لاہور پولیس کو بھی بیوقوف بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ لاہور میں داعش کے معاملات کا سرپرست عظیم عرف فوجی ہے جس کی سر کی قیمت 10 لاکھ روپے لگی ہوئی ہے اس کے باوجود وہ لاہور میں موجود ہے جو سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ داعش نے پنجاب یونیورسٹی، لمز، انجینٹرنگ یونیورسٹی، سول لائنز کالج، گورنمنٹ کالج آف سائنس وحدت روڈ سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں اپنا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے۔ داعش کے عہدیدار کلین شیو ہیں اور مہنگی گاڑیوں میں پھرتے ہیں جن کو پولیس بھی روکنے کی جرات نہیں کرتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش کی بھرتی کیلئے پنجاب یونیورسٹی کی ایک طلبہ تنظیم افرادی قوت فراہم کرتی ہے جس کے بعد ان نوجوانوں کو دیگر ساتھی لانے کیلئے ٹاسک دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پڑھے لکھے نوجوان سوشل میڈیا پر دوست بناتے ہیں اور انہیں پھر اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے لڑکیوں کے نام سے بھی اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں جن سے وہ لڑکوں کو پھنسا کر اپنے جال میں لے آتے ہیں اور پھر ان کی برین واشنگ کرکے ہدف دیئے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق لاہور سے بہت سے نوجوانوں کو شام بھی بھجوایا گیا ہے۔ داعش کی جانب سے ہفتہ وار دروس کا سلسلہ رکھا جاتا ہے جس میں پرتکلف کھانے کا بھی اہتمام ہوتا ہے اور یہ نشستیں مخلوط ہوتی ہیں جس کے باعث لڑکے زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق داعش کے یہ عہدیدار پوش علاقوں میں رہائش پذیر ہوتے ہیں اور اپنے آپ کو بڑی فیملیز کے افراد ظاہر کرتے ہیں جس کے باعث کوئی ان کی سرگرمیوں پر شک بھی نہیں کرتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں کی ساری توجہ دینی مدارس اور نچلے طبقے پر ہے جبکہ داعش کے دہشتگرد ایلیٹ کلاس میں موجود ہیں اور ان کے پولیس میں بھی رابطے ہیں جس کے باعث انہیں آمد ورفت میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ذرائع کے مطابق ان کے حلقے میں پولیس افسران کے بچے بھی شامل ہیں جو انہیں سپورٹ کرتے ہیں۔

دوسری جانب باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ کالعدم حزب التحریر نے سب سے پہلے لاہور میں داعش کو خوش آمدید کہا اور اسے رہائشی سہولتیں فراہم کیں۔ کالعدم حزب التحریر میں لاہور کے پڑھے لکھے لوگ جن میں پروفیسرز اور ڈاکٹروں سمیت بیوروکریٹس بھی شامل ہیں، داعش کی حمایت کر رہے ہیں۔ داعش کے لاہور آنیوالے دہشتگردوں کو حزب التحریر لاہور کی قیادت ہی اکاموڈیٹ کرتی ہے اور رہائشی سہولتوں کی فراہمی کیساتھ ساتھ دیگر وسائل فراہم کئے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حزب التحریر اب داعش میں تبدیل ہو چکی ہے جبکہ لشکر جھنگوی کے بچے کچھے دہشتگرد بھی داعش میں شامل ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ میں اختلافات کے بعد لشکر جھنگوی کے دہشتگرد قیادت اور سرپرستوں کی تلاش میں تھے جنہیں داعش کی صورت میں ایک چھتری میسر آ گئی جبکہ لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کی اچھی خاصی تعداد گرفتار ہو کر مختلف جیلوں میں قید بھی ہے۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات