2024 April 24
جنکی مرجعیت کا اعلان بی بی سی اور اسرائیلی میڈیا کرتا ہو وہ دین وفادار نہیں ، مولانا سید کلب جواد نقوی
مندرجات: ٤٩٢ تاریخ اشاعت: ٠١ January ٢٠١٧ - ١٨:٢٢ مشاہدات: 1137
خبریں » پبلک
جنکی مرجعیت کا اعلان بی بی سی اور اسرائیلی میڈیا کرتا ہو وہ دین وفادار نہیں ، مولانا سید کلب جواد نقوی

آج نماز جمعہ کے خطبہ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے مراجع عظام اور علماء کرام کی اہانت کرنے والوں پر سخت تنقید کی اور کہاکہ ایسے لوگ یا تو خودسازش کررہے ہیں یا کسی سازش کا شکار ہیں۔
مولانا نے کہاکہ دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے اور حب دنیا ہی میں جاہل اور عالم بڑی طاقتوں کا الہ ء کار بن جاتے ہیں ۔ایسے لوگ مراجع عظام کی ہتک حرمت کرتے ہیں اور دین کی من گھڑنت تشریح پیش کرتے ہیں ۔ایسے لوگ دوسروں کے یہاں بھی موجود ہیں اور ہمارے یہاں بھی ہیں ۔

مولانا نے کہاکہ جنکی مرجعیت کا اعلان بی بی سی ،سی این این اور اسرائیلی میڈیا نے کیا ہو وہ کبھی دین اور قوم کے وفادار نہیں ہوسکتے ۔آیت اللہ خوئی کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔انکے بھائی نے مرجعیت کا اعلان کردیا تھا لہذا جب انہوں نے اجازہ اجتہاد آیت اللہ خوئی رح سے طلب کیا تو انہوں نے اجازہ دینے سے انکار کیا اور کہاکہ تم میں مرجعیت کی صلاحیت نہیں ہے لہذا آیت اللہ خوئی رحمت اللہ علیہ کا بھائی تاعمر انکا مخالف رہا ۔آج بھی یہی صورتحال ہے ۔بے تکے فتوے دیے جارہے ہیں ،بے بنیا د باتیں کی جارہی ہیں اور دین کو جذبات کا نام دیدیاگیا ہے ۔ضروری ہے کہ ایسے لوگوں کے فتووں کو دیکھا جائے کہ وہ کیوں دیے جارہے ہیں ؟کہاں سے دیے جارہے ہیں ؟ اور انکا مقصد کیاہے ؟

مولانا نے کہاکہ آج بھی صالح علماء کو ہندوستان کا ویزا نہیں ملتا مگر جو مفسد ہیں اور اخباریت کی ترویج کرتے ہیں انہیں سال میں کئی کئی بار ویزا دیا جاتاہے ۔کروڑوں روپے دین میں تخریب کاری کےلئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ نام نہاد علماء اپنے مروجین کو بڑی بڑی رقمیں دیتے ہیں ،مدرسے بنوائے جاتے ہیں ،نیوز چینل خریدے جاتے ہیں اور الگ الگ جگہوں پر اس رقم کا استعمال دین کے خلاف کیا جاتاہے ۔
مولانا نے کہاکہ آصفی مسجد کے منبر سے قطعی یہ اجازت نہیں دی جائیگی کہ کوئی مراجع عظام اور علماء کی اہانت کرے اور ان پر بہتان تراشی کرے۔کچھ لوگ اپنی علمی اوقات سے زیادہ بڑے جارہے ہیں ۔مولانانے کہاکہ آئندہ ان شاء اللہ میں بھی خطبہ جمعہ سے پہلے ہونے والی ہر تقریر کو سنوں گااور کوشش ہوگی کہ وقت سے پہلے مسجد پہونچوں تاکہ کوئی غلط بیانی نہ کرسکے ۔
مولانا نے مزید سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ عبادت جذبات کے تحت نہیں ہوتی۔ اگر جذبات کے تحت ہوتی تو پھر شیطان سب سے بڑا موحد اور عباد ت گزار تھا۔اس نے اسی جذبہ کے تحت غیر اللہ کے سجد ہ سے انکار کیا تھا۔ یہ نہیں ہوگا کہ جذبات کا سہارا لیکر دین میں تبدیلیاں کردی جائیں اور نمازوں میں نقص و اضافہ کیاجائے ۔کیا مراجع عظام سے بہتر یہ لوگ دین کو سمجھتے ہیں ،کیا علماء اور مراجع سے زیادہ کوئی محب اہلبیت ؑ ہوسکتاہے ؟کیا مراجع سے بہتر کوئی دین کو سمجھا سکتاہے ؟ اگر قدیم مراجع نے کوئی فتوی دیا بھی تھا تو انکے بعد اب اس فتویٰ پر کس بنیاد پر عمل کیا جارہاہے ۔آج کے مرجع کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے تاکہ وہ وقت اور حالات کے پیش نظر راہ حق کی ہدایت کرے ۔

مولانا نے کہاکہ اس سے پہلے بھی کئی بار آصفی مسجد کے منبر کو غلظ استمعال کیا گیا ۔جس وقت عم محترم ڈاکٹر کلب صاد ق صاحب نے اہلسنت کی عید گاہ میں نماز پڑھی تو مخالفت کی گئی اور کہاگیا کہ اہلسنت کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔اس وقت میں نے مختلف دیلیلیں دیں اور دفا ع کیا مگر اب بات حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے ۔وہ اخباری حضرات جو کتب اربعہ کو ہی سب کچھ جانتے ہیں وہ سن لیں کہ انہی کتب اربعہ میں حدیث موجود ہے کہ کسی سنی عالم کے پیچھے نماز پڑھنے کا ثواب گویا رسو ل خدا ص کے پیچھے نماز پڑھنے کے برابر ہے ۔ کیا اخباری حضرات اس حدیث پر بھی عمل کریں گے ؟کیا اس حدیث کی تبلیغ کریں گے۔ لہذا حقیقت کو سمجھیں اور سازش کو پہچانیں ۔ہر حدیث قابل اعتبار نہیں ہوتی ۔یہ علماء کا کام کہ وہ تحقیق کریں اور راہ حق کی طرف ہماری رہنمائی کریں ۔مولانانے کہاکہ پہلے علماء اخباری ہوتے تھے آج جہلاء اخباری ہوتے ہیں۔

مولانانے کہاکہ غلطی عوام کی بھی ہے ۔جب ایسے لوگ تقریریں کرتے ہیں تو وہ کیسے برداشت کرتے ہیں ؟عوام کی قوت برداشت نے ہی ایسے لوگوں کو جری بنایا ہے ۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات