2024 March 28
کیا کتب شیعہ و اہل سنت کے مطابق رسول خدا(ص) نے امام حسین(ع) کے لیے مصائب پڑھے ہیں؟
مندرجات: ٣٧٣ تاریخ اشاعت: ٢٠ September ٢٠١٧ - ١١:٠١ مشاہدات: 6134
سوال و جواب » امام حسین (ع)
جدید
کیا کتب شیعہ و اہل سنت کے مطابق رسول خدا(ص) نے امام حسین(ع) کے لیے مصائب پڑھے ہیں؟

 سوال:

کیا کتب شیعہ و اہل سنت کے مطابق رسول خدا(ص)  نے امام حسین(ع)  کے لیے مصائب پڑھے ہیں؟

جواب:

کتب شیعہ و اہل سنت کی روایات کے مطابق  رسول خدا(ص)  نے امام حسين (ع)  کے لیے صحابہ کے سامنے مصائب پڑھے ہیں اور صحابہ  نے بھی گریہ کیا ہے۔ جیسے:

سید ابن طاووس نے اس بارے میں اپنی کتاب لھوف میں لکھا ہے کہ:

... خرج النبي صلي الله عليه وآله وسلم في سفر له فوقف في بعض الطريق واسترجع ودمعت عيناه فسئل عن ذلك. فقال: هذا جبرائيل عليه السلام يخبرني عن أرض بشط الفرات يقال لها كربلاء يقتل عليها ولدي الحسين ابن فاطمة عليه السلام فقيل له: من يقتله يا رسول الله؟ فقال: رجل اسمه يزيد لعنه الله وكأني أنظر إلي مصرعه ومدفنه، ثم رجع من سفره ذلك مغموما فصعد المنبر فخطب ووعظ والحسن والحسين عليهما السلام بين يديه فلما فرغ من خطبته وضع يده اليمني علي رأس الحسن ويده اليسري علي رأس الحسين، ثم رفع رأسه إلي السماء وقال: (اللهم إن محمدا عبدك ونبيك وهذان أطائب عترتي وخيار ذريتي. وأرومتي ومن أخلفهما في أمتي وقد أخبرني جبرائيل عليه السلام أن ولدي هذا مقتول مخذول. اللهم فبارك له في قتله واجعله من سادات الشهداء اللهم ولا تبارك في قاتله وخاذله) قال: فضج الناس في المسجد بالبكاء والنحيب، فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم أتبكونه ولا تنصرونه.

رسول خدا(ص)  سفر پر گئے راستے میں وہ ایک جگہ پر رک گئے اور إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ [کہنا اور ساتھ ہی گریہ کرنا شروع کر دیا۔ اصحاب نے پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟ آپ(ص)  نے فرمایا کہ ابھی جبرائیل نے مجھے نہر فرات کے کنارے کربلاء کی سر زمین کے بارے میں بتایا ہے کہ میرا بیٹا حسین(ع)  وہاں پر شھید ہو گا۔ پھر اصحاب نے              پو  چھا کہ آپ کے بیٹے کا قاتل کون ہے؟ رسول خدا نے فرمایا کہ یزید کہ خداوند کی اس پر لعنت ہو اور جبرائیل نے مجھے ابھی شھادت اور دفن ہونے کی جگہ بھی دکھائی ہے۔

رسول خدا(ص)  اسی غم و حزن کی حالت میں  سفر سے واپس آئے اور ایک دن منبر پر خطبہ پڑھا اس حالت میں کہ امام حسن(ع)  اور امام حسین(ع)  بھی رسول خدا کے سامنے بیٹھے تھے۔ جب خطبہ ختم ہوا تو آپ(ص)  نے اپنا دایاں ہاتھ امام حسن(ع)  کے سر پر اور اپنا بایاں ہاتھ امام حسین(ع)  کے سر پر رکھا اور اپنے سر کو آسمان کی طرف بلند کر کے کہا: اے خدایا میں تیرا بندہ محمد(ص)  اور تیرا رسول ہوں اور یہ دونوں پاک ترین اور بہترین میری عترت، میری نسل اور میری اولاد ہیں۔ میری امت میں سے سب سے بہترین ہیں کہ جن کو میں اپنے بعد اپنی امت میں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ جبرائیل نے مجھے خبر دی ہے کہ میرے بیٹے حسین(ع)  کی توہین کریں گے اور اسکو شھید کریں گے۔ خداوندا اس کی شھادت کو اس کے لیے مبارک قرار دے اور اس کو  سید الشھداء قرار دے۔ خداوندا جو میرے بیٹے حسین کی اہانت کرے اور اس کو قتل کرے اس کو اس کے لیے مبارک قرار نہ دے۔

راوی کہتا ہے کہ لوگ مسجد میں شدت غم سے گریہ اور شیون کر رہے تھے۔ اس پر رسول خدا نے کہا کہ کیا تم اس کے لیے گریہ کر رہے ہو کیا تم اس کی مدد نہیں کرو گے؟

سيد بن طاووس الحسينی، علي بن موسی بن جعفر بن محمد (متوفاي664هـ) ، اللهوف في قتلی الطفوف، ص 14- 15، بيروت، ناشر: منشورات الاعلمی للمطبوعات،

         

   

ابن اعثم اپنی کتاب الفتوح میں اس بارے میں لکھتا ہے کہ:

وكأني أنظر إلي مصرعه ومدفنه بها وقد اهدي برأسه و الله ما ينظر أحد إلي رأس ولدي الحسين فيفرح إلا خالف الله بين قلبه ولسانه....وضج الناس في المسجد بالبكاء...

گویا میں امام حسین(ع)  کے گرنے اور دفن ہونے والی جگہ کو دیکھ رہا ہوں کہ امام کے سر کو تحفے کے طور پر بیجھا گیا ہے۔ خدا کی قسم جو بھی امام حسین(ع)  کے سر کی طرف خوش ہو کر نگاہ کرے گا خدا اسکے دل اور زبان کے درمیان اختلاف ایجاد کر دے گا۔(یعنی یہ ایسا بندہ منافق ہو گا جو زبان سے خدا کی توحید اور رسول کی رسالت کا اقرار کرتا ہو گا لیکن اس کا دل خدا کی توحید اور رسول کی رسالت کو قبول نہیں کرتا ہو گا۔)

ابن اعثم الكوفی، ابي محمد احمد، الفتوح، تحقيق: علی شيری، دار الأضواء، بيروت، الطبعه الاولی، 1411هـ.ق، ج4، ص 325 (ابن عباس کی نقل کے مطابق)

 

    

       

 

خوارزمی نے اپنی کتاب  مقتل الحسين میں اس موضوع کے بارے میں لکھا ہے کہ:

خوارمی، ابي المويد الموفق بن احمد المكی اخطب،(متوفاي 568)  مقتل الحسين، ج1، صص 238- 239 تحقيق علامه سماوی، انتشارات انوار الهدی، الطبعة الثانية، 1423ق

   

   

 

نتيجه:

جیسا کہ آپ نے مشاھدہ کیا ہے کہ علماء شیعہ و سنی نے روایات نقل  کی ہے کہ رسول خدا(ص)  نے صحابہ کے سامنے امام حسین(ع)  کے لیے مصائب پڑھے ہیں اور صحابہ نے زار و قطار گریہ بھی کیا ہے حتی نہ فقط گریہ بلکہ بین اور شیون بھی کیے ہیں۔ لھذا وھابیوں کے عزاداری اور مجالس کے بارے میں اعتراضات و شبھات یہ فقط و فقط انکے منافق ہونے، اہل بیت اور شیعوں سے تعصب اور دشمنی کی وجہ سے ہیں۔ یہی علامت اس پر بھی ہے کہ وھابی رسول خدا(ص)  کے بھی دشمن ہیں کیونکہ آل رسول سے دشمنی یہ خود رسول خدا سے دشمنی ہے۔

                                   التماس دعا






Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی