2024 March 29
باپ کا بیٹی سے شادی : عجیب و غریب فتوا اور فتوے کی دلیل :
مندرجات: ٢٠٨٢ تاریخ اشاعت: ٠٢ October ٢٠٢١ - ١٥:٢٥ مشاہدات: 1737
وھابی فتنہ » پبلک
باپ کا بیٹی سے شادی : عجیب و غریب فتوا اور فتوے کی دلیل :

باپ کا بیٹی سے شادی :

عجیب  و غریب فتوا اور فتوے کی دلیل :

امام مالک اور امام شافعی کے فتوے کے مطابق باپ، زنا اور غیر شرعی طور پر پیدا ہونے والی اپنی بیٹی اور نواسی سے شادی کرسکتا ہے ۔

زنائی بہن اور اپنی بیٹی اور اپنے بیٹے کے زنائی اولاد سے شادی کرسکتا ہے ۔

اب یہ عجیب فتوا قسم کا فتوا ہے ۔ فتوا پر جو دلیل لائی گئی ہے وہ اس فتوا سے بھی زیادہ عجیب ہے ۔

 کہتے ہیں : اس وجہ سے یہ نکاح اور شادی جائز ہے کیونکہ باپ اور بیٹی کے درمیان شرعی لحاظ سے کوئی نسبت نہیں ہے اور یہ ایک دوسرے سے بيگانه ہیں ۔یہ شرعی طریقے سے یہ متولد نہیں ہوئی ہیں ،ان کے لئے ارث بھی نہیں  اور  نفقہ بھی نہیں ہے ۔

اس عجیب و غریب فتوے کا عربی متن ملاحظہ کریں ۔

حلية الزواج مع البنت من الزنا


(أفتي المالك) بحلية الزواج من بنته من الزنا ، ومن أخته وبنت ابنه ، وبنت بنته، وبنت أخيه وأخته من الزنا ، مستدلا بأنها أجنبية منه ، ولا تنتسب إليه شرعا ، ولا يجري التوارث بينهما ، ولا تعتق عليه إذا ملكها ، ولا تلزمه نفقتها ، فلا يحرم عليه نكاحها كسائر الأجانب.

المغني لابن قدامة 7 / 485 .

و أفتي الشافعي بحلية الزواج من بنته من الزنا ، ومن أخته وبنت ابنه ، وبنت بنته ، وبنت أخيه وأخته من الزنا ، مستدلا بنفس دليل الإمام مالك في هذه المسألة كما مر آنفا.

المغني لابن قدامة 7 / 485 .

وهذه المسألة ذكرها الفخر الرازي في مناقب الشافعي مسلما بها ومدافعا فيها عنه.

مناقب الإمام الشافعي ،ص 532 .

إليها أشار الزمخشري في الأبيات المتقدمة بقوله : فإن شافعيا قلت قالوا بأنني أبيح نكاح البنت والبنت تحرم.

المغني لابن قدامة 11 / 34، المحلي 6 /




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات