2024 April 25
اہل تشیع کے ۲۲ مراجع نے اہل سنت کے مقدسات کی بے احترامی کو حرام قرار دیا، آپ نے کیا کیا؟
مندرجات: ١٠٦١ تاریخ اشاعت: ٠٨ October ٢٠١٧ - ١٣:٠١ مشاہدات: 1702
خبریں » پبلک
الازہر کے سیکرٹری کو اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے مصری رکن کا کرارا جواب
اہل تشیع کے ۲۲ مراجع نے اہل سنت کے مقدسات کی بے احترامی کو حرام قرار دیا، آپ نے کیا کیا؟

سید طاہر الہاشمی نے کہا ہے کہ ہمارے ۲۲ شیعہ مراجع نے اپنے فتووں میں اہل سنت کے دینی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے جبکہ شرپسند افراد شیعوں کے کسی ایک مثبت اقدام کی طرف اشارہ تک نہیں کرتے!

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ مصر کی معروف یونیورسٹی الازہر کے سیکرٹری ڈاکٹر عباس شومان کی شیعہ مخالف تازہ ہرزہ سرائیوں کے جواب میں مصر کی معروف شخصیت سید طاہر الہاشمی نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
سید طاہر الہاشمی نے کہا ہے کہ ہمارے ۲۲ شیعہ مراجع نے اپنے فتووں میں اہل سنت کے دینی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے جبکہ شرپسند افراد شیعوں کے کسی ایک مثبت اقدام کی طرف اشارہ تک نہیں کرتے!
انہوں نے زور دے کر کہا: شیعوں کے درمیان کوئی ایک شخص ایسا نظر نہیں آئے گا جو صحابہ اور ازواج رسول(ص) کی شان میں گالیاں گلوچ کے جواز پر فتویٰ دے اور شیعہ اس فتوے پر عمل پیرا ہوں۔
انہوں نے الازہر اور اس دینی درسگاہ کے علماء کہ جنہیں پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے اتحاد کا مظہر ہونا چاہیے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: امید کی جاتی ہے کہ الازہر ان مسائل کو جو سالہا قبل مورد بحث واقع ہوئے اور اختتام پذیر ہو گئے کو دوبارہ سے ابھارنے کی کوشش نہ کرے۔
مصر کی اس معروف شخصیت نے اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے خلاف الازہر کے موقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: شیعہ مراجع کے بین المسلمین اتحاد پر مبنی اقدامات کے مقابلے میں اہل سنت کے علماء اور مبلغین کا کردار یہ ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی عوام کے لیے شیعیان علی(ع) کے مثبت نکات کی طرف اشارہ نہیں کرتے۔ یہ افراد ہمیشہ شیعوں کو غیر مسلمان پہچنواتے ہیں اور امت مسلمہ کے درمیان شرانگیزی جیسے اقدامات کے ذریعے پیروان اہل بیت(ع) کے قتل و غارت کا زمینہ فراہم کرتے ہیں۔
سید طاہر الہاشمی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے ’’صحابہ کی عدالت اور عصمت‘‘ کے حوالے سے تاریخی حقائق کی طرف اشارہ کیا اور کہا: الازہر کے سیکرٹری عباس شومان یہ کہہ رہے تھے ’’ سیدنا معاویہ نے سیدنا حجر بن عدی کا قتل کیا اس لیے کہ وہ سیدنا علی بن ابی طالب کو دوست رکھتے تھے‘‘!!!
انہوں نے مزید کہا: یہ باتیں تمام اقداروں کے معیار کو ختم کر دیتی ہیں۔ وہ اس ضمن میں قرآن کریم کی طرف بھی جھوٹی نسبت دیتے ہیں کہ ’’فتح مکہ سے پہلے اور بعد کے مسلمانوں کے درمیان‘‘، نیز ’’ان مسلمانوں کے درمیان جو پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ رہے اور جو جنگوں سے فرار ہو گئے، جو گھر میں بیٹھے رہے اور جو راہ خدا میں جھاد کے لیے میدان میں نکلے‘‘ کوئی فرق ہی نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ سب صحابہ تھے!
الہاشمی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے یہ سوال اٹھایا: آپ کیسا فیصلہ کر رہے ہیں؟ کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ اپنی باتوں سے پیروان اہل بیت(ع) کے ساتھ معرکہ آراء ہیں یا خود اہل بیت اطہار(ع) کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں؟
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے مصری رکن نے بعد از آں سورہ منافقین کی طرف اشارہ کیا اور کہا: منافقین کون لوگ ہیں؟ کیا پیغمبر اکرم(ص) کے بعد صحابہ اہل نفاق نہیں تھے؟
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کریم نے سورہ منافقین میں منافقین کو پہچنوایا ہے اور حکم قرآن ہر زمان و مکان کے لیے یکساں ہے کہا: یہ بالکل درست نہیں ہے کہ آپ کہیں کہ منافقین عصر پیغمبر کے علاوہ باقی ہر دور میں تھے اس لیے کہ یہ بات جو کچھ پیغمبر اکرم(ص) پر نازل ہوا اس کے مخالف ہے۔
انہوں نے عصر پیغمبر میں مدینہ کے ایک معروف منافق کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ’’عبد اللہ بن ابی بن سلول‘‘ مگر پیغمبر اکرم (ص) کا صحابی نہیں تھا؟ کیا وہ منافقین میں سے نہیں تھا؟ کیا اصحاب میں سے کچھ لوگ  ایسے نہیں تھے جو پیغمبر اکرم(ص) کی مخالفت کرتے تھے اور اسامہ کے لشکر میں حکم پیغمبر کے باوجود حاضر نہیں ہوئے؟ کیا بعض صحابہ نے پیغمبر اکرم (ص) کی مخالفت نہیں کی اور جنگ سے فرار نہیں ہوئے؟
الہاشمی نے آخر میں ان لوگوں سے جو دعویدار ہیں کہ عصر رسالت میں نہ کوئی منافق تھا اور نہ پیغمبر کا مخالف، دلیل مانگتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ تمام صحابہ معصوم تھے۔
الازہر کے سیکرٹری کی گفتگو کیا تھی؟
واضح رہے کہ الازہر کے ترجمان شیخ عباس شومان نے چند روز قبل کہا تھا: ’’ ہم اس بات کو برداشت نہیں کر سکتے کہ شیعہ امام حسین (ع) کی عزاداری کی رسومات میں عائشہ، ابوبکر، عمر اور عثمان یا کاتب وحی معاویہ کو برابھلا کہیں۔ جو کچھ صحابہ کے درمیان گزرا ہمیں اسے خدا پر چھوڑ دینا چاہیے اور ان کے حالات کے بارے میں آج ہمیں گفتگو کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے اور سوائے گناہ کے ہمارے نامہ اعمال میں کچھ اضافہ نہیں ہو گا‘‘۔
انہوں نے پیروان اہل بیت(ع) کی توہین کرتے ہوئے کہا: ’’جاہلوں کی ناراضگی کے باوجود، خداوند عالم تمام صحابہ سے راضی ہے۔ خدایا ہم برائت چاہتے ہیں ان اعمال سے جو بیوقوف لوگ انجام دیتے ہیں‘‘!




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات