موبائل کا نسخہ
www.valiasr-aj .com
حرمین شریفین کیلئے پوری امت مسلمہ کی قربانی واجب لیکن، قبلہ اول کی راہ میں خون بہانا احمقانہ فعل
مندرجات: 873 تاریخ اشاعت: 19 مهر 2017 - 10:28 مشاہدات: 1084
خبریں » پبلک
حرمین شریفین کیلئے پوری امت مسلمہ کی قربانی واجب لیکن، قبلہ اول کی راہ میں خون بہانا احمقانہ فعل

آل سعود کے ایک وہابی مفتی نے نہایت مکاری سے فلسطینیوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے صیہونیوں کے حق میں فتویٰ دیا ہے جس کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ تمام دنیا کے مسلمان سعودی عرب جاکر حریمین شریفین کی تو دفاع کریں لیکن فلسطینی بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کر دیں کیونکہ مسجدالاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت نہیں بلکہ ایک احمقانہ عمل ہے۔

خبر رساں ادارے تسنی کے مطابق آل سعود کے نمک خور مفتی احمد بن سعید القرنی نے نرم گوشی لیتے ہوئے فتویٰ اس وقت صادر کیا جب اسرائیل کی جانب سے مسجد پر پابندی لگائی گئی اور صیہونیوں نے فلسطینی عوام پر ظلم و بر بریت بازار گرم کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ ہفتے مقاومت دکھانے والے فلسطینیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے اسرائیلی اہلکار کی موت پر آل سعود بھی غمزدہ ہیں اوراسی اثنا میں احمد بن سعید القرنی نے پے در پے اپنے کئی ٹوئیٹ میں یہ دعوا کیا کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت نہیں ہےلحاظہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ مسلمان قبل اول کو صیہونیوں کے حوالے کر دیں۔

القرنی نے فلسطینی عوام سے یہ درخواست کی ہے کہ وہ اپنے رہبروں کی بات نہ مانیں کیوں کہ فلسطینی عوام شکست سے روبرو ہونے والی جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔


اس مفتی نے اپنے دعوے کی تائید میں لکھا ہے:یہودی مسجد الاقصیٰ کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ایک ایسی مکار لومڑی کی مانند ہیں جسکے ہاتھ ٹڈی لگ گئی ہو۔پھر اس نے تھوڑا دھمکی آمیزہ لحجے میں متنبہ کرایا ہے کہ عرب ممالک بیت المقدس کی آزادی کے لئے کوئی فوج نہیں بھیجیں گے۔ اس لئے حماس جو کام کر رہی ہے وہ محض ہلاکت ہے اور خدا نے اسکا قطعی حکم نہیں دیا ہے۔

مفتی لکھتا ہے:کیا فلسطینی مسلمانوں کے خون کی حرمت مسجد الاقصیٰ سے کم ہے؟ خدا سے ڈرو اور عوام کے خون کو مباح نہ کرو۔کون کہتا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت ہے؟!!


سعودی عرب کے اس مفتی نے دعوا کیا کہ قرآن و سنت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو یہ ثابت کرے کہ جنگ کے لئے لازم افرادی قوت اور ہتھیار کے بغیر دشمن سے ٹکر لینا لازمی ہو۔

القرنی کا کہنا ہے:مسجد الاقصیٰ ہم مسلمانوں کی جاگیر ہے،یہودیوں کی نہیں،مگر ہم اس کو اسی وقت واپس لے پائیں گے جب خدا حکم دے، ہم طاقتور ہوں اور ہمارے پاس توپ ٹینک جیسے ہتھیار ہوں نہ یہ کہ ہم پتھر اور چاقو کا سہارا لیں!!!

سوشل میڈیا کے صافرین کی جانب سے القرنی کے اس بیان پر منفی رد عمل سامنے آیا ہے۔


ویب سائٹ "وطن سرب" کے مطابق "کمال الدین صدقی" نے القرنی کو خطاب کرتے ہوئے لکھا: تمہارا خیال مسلمانوں کے ان پپیسوں کے بارے میں کیا ہے جسے تمہارے بادشاہ نے اپنا تخت بچانے کے لئے بڑے احترام سے ٹرمپ کے حوالے کر دیا؟

ایک اور صارف "فہد" کا کہنا تھا: یہ جنگ "صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت" صرف منافقین کی نظر میں شکست خوردہ ہے۔ اس قسم کی تحریروں کا مقصد صرف یہ ہے کہ سعودی بادشاہ کے حکم سے یہودیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے زمینہ فراہم کیا جائے!


"محمد" نے لکھا ہے:تم ایک پست فطرت صیہونی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو جسے خیبری یہودیوں سے تعلق رکھنے والے اپنے آقا و مولا سے خفت و خواری اٹھانے کی عادت ہو چکی ہے۔حماس امت اسلامیہ کے لئے تاج شرف کی حیثیت رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ یہ وہی آل سعود ہے جو یمن میں مسلمانوں کیخلاف اربوں ڈالر کا اسلحہ استعمال کر رہا ہے اور شام میں داعش اور نصریٰ کی پشت پناہی کر کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے بے گناہ بچوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے اور عراق میں زلت آمیزہ شکست کے بعد اپنے جھوٹے مفتیوں کے زریعے نرم گوشی سے کام لے رہا ہے تاکہ امت مسلمہ میں پھوٹ ڈال سے اور قبل اول کی مقاومت سے غافل کر کے صیہونیوں کے حوالے کرنے میں کامیاب ہو جائے۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ: